گزشتہ روز مسجد الاقصیٰ میں نمازیوں پر اسرائیلی پولیس کی جارحیت میں 152 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔
مسجد الاقصیٰ کی انتظامیہ کے مطابق اسرائیلی پولیس سورج طلوع ہونے سے قبل زبردستی مسجد میں داخل ہوئی جس وقت ہزاروں فلسطینی نماز کے لیے مسجد میں موجود تھے۔ انتظامیہ کے مطابق مسجد کے ایک محافظ کی آنکھ میں ربڑ کی گولی ماری گئی ہے۔
انٹرنیٹ پر وائرل وڈیوز میں اسرائیلی پولیس کو نہتے نمازیوں پر ربڑ کوٹیڈ اسٹیل کی گولیاں، آنسو گیس کے شیل اور اسٹن گرینیڈ کا استعمال کرتے دیکھا گیا۔ بعض وڈیوز میں نمازی آنسو گیس کے دھوئیں سے بچنے کے لیے مسجد کے اندر پناہ کی تلاش میں بھاگتے نظر آئے۔
فلسطین کی ریڈ کریسنٹ ایمرجنسی سروس نے بتایا کہ انہوں نے 67 زخمی نمازیوں کو ہسپتالوں میں پہنچایا ہے۔
رمضان کے مقدس مہینے کی وجہ سے مسجد الاقصیٰ میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے ہزاروں مسلمانوں کے جمع ہونے کی توقع کی جا رہی تھی۔
واضح رہے کہ مسجد الاقصیٰ مسلمانوں کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔ پہاڑی پر تعمیر کی گئی یہ مسجد فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان دہائیوں سے تنازع کا باعث بنی ہوئی ہے۔
گزشتہ برس بھی ماہِ رمضان میں مظاہروں اور جھڑپوں کے بعد اسرائیل اور حماس کے درمیان 11 دن تک لڑائی جاری رہی تھی جس میں بچوں اور خواتین سمیت 250 فلسطینی شہید ہو گئے تھے۔
اگرچہ اسرائیلی حکام کا مؤقف ہے کہ وہ صورتحال کو پُرامن رکھنے پر کاربند ہیں لیکن حالیہ برسوں میں قوم پرست اور مذہبی یہودیوں کی بڑی تعداد نے پولیس کی حفاظت میں مسجد الاقصیٰ کے دورے کیے ہیں۔
اسرائیل صدیوں سے مسجد الاقصیٰ کی جگہ ہیکلِ سلیمانی کی تعمیر کا منصوبہ بناتا آیا ہے تاہم فلسطین میں اپنے ناپاک وجود کے قیام کے باوجود وہ مسلم اُمہ کے دباؤ کی وجہ سے تاحال اپنے اِس مذموم اور گھناؤنے منصوبے میں کامیاب نہیں ہو سکا ہے۔