ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست مزاری کے خط کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 5ارکان اسمبلی کو گرفتار کرلیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری کے خط کے بعد دوبارہ شروع ہوا تو دوبارہ لڑائی شروع ہوگئی جبکہ خواتین ارکان کا بھی پولیس سے جھگڑا ہوا۔
پولیس کی بھاری تعداد ایوان کے اندر داخل ہوئی، پولیس نے آپریشن شروع کرتے ہوئے رکن اسمبلی واثق عباسی، ندیم قریشی ، اعجاز خان، تیمور احمد اور عمر تنویر کو حراست میں لیا۔
اس سے قبل ذرائع کے مطابق ڈپٹی اسپیکر نے چیف سیکرٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب کو خط لکھ دیا۔
ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست مزاری ڈٹ گئے اور کہا کہ ہر صورت الیکشن کراؤں گا، عدالتی حکم پر عملدرآمد ہوگا۔ انہوں نے چیف سیکرٹری اور آئی جی کو خط لکھ دیا ہے کہ آج کے اجلاس کے انعقاد کو یقینی بنایا جائے، سول کپڑوں میں پولیس کی نفری تعینات کی جائے۔
خط کے متن کے مطابق آج کے اجلاس کے انعقاد کو یقینی بنایا جائے، پنجاب اسمبلی اجلاس کے دوران ایسی کسی بھی کارروائی کے لئے سول کپڑوں میں پولیس کی نفری تعینات کی جائے، تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی عمر بٹ، واثق عباسی، ندیم قریشی اور شجاع نواز نے مجھے تشدد کا نشانہ بنایا، ہائی کورٹ کے حکم پر اجلاس کی صدارت کی تھی لیکن حکومتی ارکان نے تشدد کا نشانہ بنایا۔
خط میں لکھا گیا کہ مجھے زدوکوب کرکے اجلاس میں امن و امان کو سبوتاژ کیاگیا، تشدد میں ملوث ارکان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے، مزید پولیس اہلکار اسمبلی میں تعینات کیے جائیں۔
ارکان اسمبلی کے پاس اسلحہ موجود، پرویز الہٰی نے جھگڑا کرایا: عطا تارڑ
پاکستنا مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا تارڑ نے کہا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر پر حملے کے بعد پولیس بلائی گئی، کچھ ارکان اسمبلی کے پاس اسلحہ بھی موجود ہے، پرویز الہٰی نے پنجاب اسمبلی میں جھگڑا کرایا۔
پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ پرویزالہٰی نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی، عدالت نے کہا تھا صرف وزیراعلیٰ پنجاب کا الیکشن ہوگا، ڈپٹی اسپیکر پر حملے کے بعد فورس بلائی گئی، محمد خان بھٹی نے درجنوں کے حساب سے افراد کو ایوان کے اندر داخل کرایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ گجرات کی بدمعاشی، بدعنوانی کی سیاست قابل مذمت ہے، آج پنجاب کے لیے سیاہ ترین دن ہے، پرویزالہیٰ نے آج ایوان، آئین پاکستان کا تقدس پامال کیا، عینی شاہد ہوں ایوان میں جو لوگ داخل کیے گئے ان کے پاس اسلحہ موجود ہے، گجرات، منڈی بہاؤالدین سے لوگوں کو ایوان کے اندر بلایا گیا، مجھے خدشہ ہے یہ کسی شخص کی جان لیں گے، ہم پر امن رہیں گے، خدارا ہائی کورٹ نوٹس لے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ ماضی میں ایوان میں ڈپٹی اسپیکر کو قتل کرنے کے بعد مارشل لا لگا تھا، امن وامان قائم کرنا پولیس کی ذمہ داری ہے، پرویزالہیٰ کا عمل توہین عدالت ہے، ہمیں پرویز الہیٰ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کا بھی سوچنا پڑے گا، ہمیں کل سے ان کے منصوبے کی اطلاع تھی، پرائیویٹ افراد کا اندرجانا، ڈپٹی اسپیکر ہمارے اراکین اسمبلی آخر تک پرامن رہیں گے، ہار، جیت ہوتی ہے، الیکشن وقت پر ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ پرویزالہیٰ نے ہائی کورٹ کے آرڈر کی خلاف ورزی کی، عدالت نے کہا تھا کوئی اور کام نہیں ہوگا صرف وزیراعلیٰ پنجاب کا الیکشن ہوگا، پرویزالہیٰ وکٹیں اکھاڑ کر اسٹیڈیم کو آگ لگانا چاہتے ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب کے چناؤ پر حکومتی سرپرائز، ڈپٹی اسپیکر پر حملہ، تھپڑوں کی بارش
پنجاب اسمبلی میں حکومت نے سرپرائز دیتے ہوئے ڈپٹی سپیکر پر تابڑ توڑ حملہ کر دیا۔ ڈپٹی سپیکر پر 18 سے 20 اراکین اسمبلی نے لوٹے سے حملہ کیا اور تھپڑوں کی بارش کر دی۔ سیکورٹی اہلکار ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کو ایوان میں لے گئے۔
اجلاس کی صدارت کے لیے ڈپٹی سپیکردوست محمد مزاری کی ایوان میں آمد ہوئی۔ اجلاس ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا، پی ٹی آئی اور اتحادیوں نے لوٹے برسائے اور حملہ کر دیا۔ رانا شہباز، خیال احمد کاسترو سمیت دیگر اراکین اسمبلی نے ڈپٹی سپیکر کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
پی ٹی آئی کے ایک رکن نے لوٹا سپیکر کی نشست پر رکھ دیا۔ حکومتی خواتین اور ارکان کی جانب سے ہمارے لوٹے واپس کرو کے نعرے لگائے جبکہ اپوزیشن نے جواب دیا کہ لوٹے واپس نہیں کریں گے۔ اسمبلی میں شدید ہنگامہ کے دوران حکومتی اراکین نے ڈپٹی سپیکر کے باہر جانے کے بعد وکٹری کا نشان بنایا۔
سپیکر ڈائس پر تحریک انصاف کی خواتین نے قبضہ جمائے رکھا۔ سعدیہ سہیل کی قیادت میں خواتین اراکین سپیکر کی نشست پر دائیں بائیں قبضہ کر کے کھڑی رہیں اور بولیں لوٹوں کو ووٹ کاسٹ نہیں کرنے دیں گے۔ بے ضمیر بلے پر جیت کر کیسے شیر کو ووٹ دے سکتے ہیں۔ حکومتی خواتین اراکین نے سپیکر کی نشست پر مزاری غدار پر لعنت لکھ دیا۔
آئی جی پنجاب
ہنگامہ آرائی کے بعد آئی جی پنجاب راؤ سردار پنجاب اسمبلی پہنچے اور سیکورٹی کاجائزہ لیا۔ پولیس اہلکاروں نے اسمبلی بلڈنگ کے ساتھ مارچ کیا۔ پنجاب اسمبلی کے ایوان میں پولیس آنے پر پرویز الہی اور حکومتی اراکین نے شدید احتجاج کیا۔
پرویز الٰہی
چودھری پرویز الہی نے کہا کہ ملکی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا، پولیس کیسے ایوان کے اندر داخل ہوئی، اس کا ذمہ دار آئی جی پنجاب ہے اس کو ایوان میں بلا کر ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا، آئی جی کو ایک ماہ کی سزا دی جائے گی۔ حکومتی اراکین نے آئی جی پنجاب پولیس کے خلاف تحریک استحقاق جمع کروا دی۔
تحریک استحقاق
درخواست کے متن میں کہا گیا کہ پولیس کو ایوان کے اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوتی، پولیس کو ایوان میں لاکر ایوان کا تقدس پامال کیا گیا ہے، پولیس کی جانب سے آئین اور پارلیمانی روایات پامال کرنے پر جواب طلب کیا جائے۔
مریم نواز
پاکستان مسلم لیگ نون کی رہنما مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پنجاب اسمبلی میں ہونے والی ہنگامہ آرائی پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ غنڈہ گرد اور سڑک چھاپ پی ٹی آئی کا جڑ سے خاتمہ ہر پاکستانی کا اولین فرض ہے، یہ کلچر کسی طرح بھی ملک و قوم کے لیے اچھا نہیں بلکہ تباہی ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ اس کا فوری سدباب اور خاتمہ ضروری ہے، پنجاب کے عوام ان کے چہرے پہچان لیں۔ انہوں نے کہا کہ جتنا چاہے پھڑپھڑا لو، پنجاب کا حق پنجاب کے عوام کو آج انشاءاللّہ مل کر رہے گا، وہ ترقی جو 2018 میں ان سے چھین لی گئی تھی، وہ پنجاب واپس لے کر رہے گا۔