اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کو تین سال کے دوران ملنے والے تحائف کی تفصیل صحافی کو فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کچھ فیصد رقم دے کر تحائف گھر لے جانے کی پالیسی نہیں ہونی چاہیے، یہ ریاست کے تحائف ہیں کسی کے ذاتی نہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سابق وزیراعظم عمران خان کو ملنے والے تحائف کی تفصیل بتانے سے روکنے کی حکومتی درخواست پر سماعت کی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اٹارنی جنرل کیس کو دیکھ رہے تھے، نئی حکومت آنے کے بعد سیکرٹری کابینہ ڈویژن نے معاملہ حکومت کے سامنے رکھا ہے، جس پر پالیسی بنائی جا رہی ہے، عدالت کو بتانے کے لیے تین ہفتوں کا وقت درکار ہوگا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ انفارمیشن کمیشن نے سابق وزیراعظم عمران خان کو ملنے والے تحائف کی تفصیل درخواست گزار صحافی کو فراہم کرنے کا حکم دیا تھا، جس پر کوئی سٹے آرڈر نہیں ہے لہذا وفاقی حکومت فوری عمل کرے، تمام معلومات صحافی کو دے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ لوگ آتے اور چلے جاتے ہیں، وزیراعظم آفس وہیں رہتا ہے جو لوگ تحائف اپنے گھر لے گئے ہیں، ان سے بھی واپس لیں جو بھی تحفہ دیا جاتا ہے وہ اس آفس کا ہوتا ہے، گھر لے جانے کے لیے نہیں یہ پالیسی ہونی ہی نہیں چائیے تھی کہ کچھ فیصد رقم دیکر تحفہ گھر لے جائیں، ایسی پالیسی بنانے کا مطلب تو یہ ہوا کہ تحفوں کی سیل لگا رکھی ہے۔