ڈالر کو لگام دینے کے لیے وفاقی حکومت نے غیر ضروری اور لگژری اشیا کی درآمد پر مکمل پابندی کا فیصلہ کرلیا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا ہے کہ غیر ضروری و لگژری اشیاء کی درآمد پر قیمتی زرِ مبادلہ خرچ نہیں ہونے دینگے، وزارت تجارت اور وزارت خزانہ ایف بی آر کی مشاورت سے ہنگامی طور پر غیر ضروری اور لگژری اشیاء کی درآمد پر پابندی کے لیے فہرست تیار کریں۔ ان اشیاء میں امپورٹڈ گاڑیاں، کارنیول جیپ، لگژری واٹر بوٹس، امپورٹڈ موبائل فون اورگھڑیاں شامل ہیں۔
درآمدی ٹائرز، بجلی پر چلنے پر والے گھریلو آلات اور پاور جنریشن مشینز کی در آمد پر 50 فیصد جبکہ ٹائلز کی درآمد پر ریگولری ڈیوٹی میں 40 فی صد کا امکان ہے۔ 1800 سی سی سے اوپر کی گاڑیوں کی درآمد پر ڈیوٹی میں 100 فیصد اضافہ اور موبائل فونزپر ڈیوٹی دگنی کرنے کا بھی امکان ہے۔
دوسری جانب ادارہ شماریات کے مطابق جولائی تا اپریل 2022 کے دوران 1 ارب 30 کروڑ ڈالر کی پاور جنریٹنگ مشینری درآمد کی گئی جبکہ 2 ارب 37 کروڑ ڈالر کی آئرن اسٹیل مصنوعات درآمدکی گئیں۔ اس دوران 1 ارب 81 کروڑ ڈالر موبائل فون کی درآمد پر خرچ ہوئے جبکہ 6 کروڑ ڈالرکی سرامک پراڈکٹ درآمد کی گئی۔ دس ماہ کی مدت میں امپورٹڈ ٹائرز پر بھی 1 کروڑ ڈالر سے زائد خرچ ہوئے۔