وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز کی عمارت میں ملاقات کی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھاکہ پاکستانی وزیر خارجہ کے ساتھ پاکستان اورامریکا کی درمیان مضبوط تجارت اوراقتصادی تعاون پربات ہوگی۔ علاقائی سکیورٹی پرگفتگوبھی ملاقات میں شامل ہے، پاکستان جی 77 کی سربراہی کررہا ہے، اس سے بھی بہترتعلقات کے خواہشمند ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی حکومت اوربلاول کےساتھ مل کرکام کرنے پرخوشی ہے، بلاول سے فوڈ سکیورٹی کے مسئلے پر بات ہوگی، یہ اہم چیلنج ہےجسے پوری دنیاکو سامنا ہے۔
روس اور یوکرین جنگ کے حوالے سے ان کا کہنا تھاکہ یوکرین پر روسی حملے کے بعد فوڈ سکیورٹی کا مسئلہ شدید ہوچکا ہے، اس سےمزید 4 کروڑ لوگ فوڈ سکیورٹی کے مسائل کا شکار ہوئے، فوڈ سکیورٹی کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے ہم اکھٹے ہو رہے ہیں، اس مسئلےسے نمٹنے کیلئے ٹھوس اقدامات کی کوششوں میں پاکستان کی شمولیت پر شکر گزار ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھاکہ دوطرفہ معاشی اورتجارتی تعلقات کو مزید مضبوط کرنے اور علاقائی سکیورٹی پرتوجہ مرکوز ہے۔
وزیر خارجہ کی سیکرٹری اقوام متحدہ سے ملاقات
دوسری طرف بلاول بھٹو زرداری نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اینٹونیو گیوٹریس سے ملاقات کی اور پاکستان کی خارجہ پالیسی میں کثیرالجہتی اور اقوام متحدہ کی اہمیت پر زور دیا۔
بلاول نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر روشنی ڈالی اور غیر قانونی آبادیاتی تبدیلیوں کی سنگین صورتحال پر بھی روشنی ڈالی۔
وزیر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر کا تنازع اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں پر سختی سے عمل پیرا ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ اصولوں کے مطابق عالمی مسائل کے حل کی حمایت کی ہے۔