سپریم کورٹ نے عمران خان کے خلاف حکومتی درخواست مسترد کرتے ہوئے تمام درخوستیں نمٹا دیں۔
سپریم کورٹ کے 5رکنی بینچ نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں کیس کی سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالتی کارروائی مفروضوں کی بنیاد پر نہیں ہو سکتی، پی ٹی آئی کو بھی حکومت پر کئی تحفظات ہوں گے، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ افسوس ناک ہے، جو کچھ کل ہوا ہے وہ آج ختم ہوچکا ، ہم عدالت میں کسی پر الزام لگانے کے لیے نہیں بیٹھے، سپریم کورٹ آئینی حقوق کے تحفظ کے لیے ہے، اٹارنی جنرل صاحب بتائیں آپ کیا کہنا چاہتے ہیں۔
اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے معزز عدالت کے سامنے موقف اختیار کیا کہ پرامن احتجاج کی یقین دہانی پر پی ٹی آئی کواجازت دی گئی، عمران خان نے کارکنوں کو ڈی چوک پہنچنے کی تلقین کی۔ دوران سماعت عمران خان کی کارکنوں کو ڈی چوک پہنچنے کے پیغام کی ویڈیوبھی چلائی گئی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ممکن ہے عمران خان کو پیغام درست نہ پہنچا ہو، آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ عدالت کے احکامات پر عمل نہیں کیا گیا، کچھ لوگ زخمی بھی ہوئے، جلاو گھیراو کیا گیا، لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مسلسل شیلنگ اور لاٹھی چارج بھی کیا۔ عدالت نے عمران خان کے خلاف درخواست کو مسترد کر دیا۔