چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمرعطا بندیال کا کہنا ہے کہ مصالحتی نظام کی کامیابی کے لیے متعلقہ قوانین کو بھی بہتر بنانے کی ضرورت ہے، وفاقی حکومت کو قوانین میں خامیوں سے متعلق آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔
مصالحتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتوں میں آنے والے سائلین میں مصالحت کے لیے آگاہی مہم چلانے کی ضرورت ہے، کانفرنس میں کمرشل کورٹس اور مصالحتی عدالتوں کے فوائد پر بات کی گئی۔
عمر عطا بندیال نے کہا کہ چیف جسٹس ہائی کورٹس اور چیف جسٹس پاکستان نے مشترکہ پالیسی بنائی، ماتحت عدلیہ مصالحتی نظام کے لیے وکلا، ججز کی تربیت میں کردار ادا کر سکتی ہے۔ انتظامی سہولیات کی فراہمی کے لیے ماتحت عدلیہ کا کردار اہم ہے، اعلیٰ عدلیہ ثالثی نظام کی کامیابی کے لیے پر عزم ہے۔
سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ثالثی نظام کی طرف جانا وقت کی اہم ضرورت ہے، برسوں فیصلے کا انتظار کرنے والوں کیلئے ثالثی ایک بہترین حل ہے، اس نظام کیلئے تمام وسائل کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔
کانفرنس سے خطاب میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس امیر بھٹی نے کہا کہ انصاف کی فراہمی ہر شخص کا بنیادی حق ہے اور آئین سستے انصاف کی فراہمی کی ضمانت دیتا ہے، برسوں سے جاری مقدمے بازی پر مصالحت کروانا زیادہ اہم ہوتا ہے، مصالحتی سینٹرز عدالتوں سے کیسز کا بوجھ کم کرنے میں مدد کررہے ہیں۔