جزلان قتل کیس میں ملزموں کی گرفتاری کیلئے ایس پی انوسٹی گیشن کی سربراہی میں خصوصی ٹیم تشکیل دیتے ہوئے مرکزی ملزم سمیت تینوں ملزمان کا کراچی سے باہر فرار ہونے کا شبہ ظاہر کردیا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں سپر ہائی وے کے قریب معمولی جھگڑے میں نوجوان طالبعلم کے قتل کیس کے مرکزی ملزم سمیت تین ملزم تاحال پولیس کی گرفت میں نہ آسکے۔
تفتیشی ذرائع نے بتایا ہے کہ ملزموں کی گرفتاری کیلئے ایس پی انوسٹی گیشن کی سربراہی میں خصوصی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ جزلان قتل کیس میں استعمال ہونے والا اسلحہ بھی تاحال برآمد نہ کیا جاسکا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ قتل سے قبل جھگڑے کا سبب بننے والا ملزم حسنین اور والد کو پولیس نے گرفتار کیا ہے ، قتل کیس سہولت کاری کے الزام میں گرفتار ملزم حسنین کے والد نے دو اسلحہ لائسنس بنوا رکھے تھے۔
تفتیشی ذرائع نے بتایا کہ گرفتار ملزم محمد فائز نے مبینہ طور پر تیس بور اور نائن ایم ایم پستول کے دو لائسنس بنوارکھے ہیں تاہم فائز تاحال اپنے ہتھیاروں کے لائسنس پیش نہیں کرسکا ہے۔
ذرائع نے کہا کہ شبہ ہے کہ والد کے لائسنس یافتہ اسلحے سے ہی مفرور ملزم عرفان نے نوجوان جزلان کا قتل کیا اور مرکزی ملزم سمیت تینوں ملزم کراچی سے باہر فرار ہو گئے
ہیں کیونکہ مفرور تین ملزموں کی تلاش میں متواتر چھاپا مار کارروائیوں کے باوجود کامیابی نہ ملی۔
یاد رہے 25 مئی کو نوجوان طالبعلم جزلان کو سپر ہائی وے بحریہ ٹاوٴن میں معمولی تلخ کلامی پر فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا ، پولیس نے قتل کیس میں ایک ملزم حسنین کو گرفتار کرلیا جبکہ فائرنگ میں ملوث حسنین کے تین بھائی فرار ہوگئے تھے