وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ وقت کم ہے طویل المدتی کام نہیں کر سکتے، ہم نے ملک کو دیوالیہ کر دیا ہے، آج تیل اور گیس کے لیے پیسے نہیں ہیں، پالیسیوں میں تسلسل کے لیے میثاق معیشت ناگزیر ہے۔
اسلام آباد میں پری بجٹ بزنس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے دوست ممالک اور سرمایہ کاروں کو ناراض کیا، ترکی اور چین سے تعلقات درست کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، غلط فیصلوں کی وجہ سے پاکستان آگے نہیں بڑھ سکا۔
شہباز شریف نے کہا کہ سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام نہیں آ سکتا، میثاق معیشت وقت کی اہم ضرورت ہے، میثاق معیشت کے تحت ایسے اہداف طے کیے جائیں جنہیں تبدیل نہ کیا جاسکے، پالیسیوں میں تسلسل کے لیے میثاق معیشت ناگزیر ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ قیمتی وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود ملک کے لیے استفادہ نہیں کیا جاسکا، اگر ہم ایٹمی قوت بن سکتے ہیں تو زرعی اور صنعتی قوت کیوں نہیں بن سکتے، زرعی شعبہ ملک کی تقدیر بدل سکتا ہے، ملکی ترقی کے لیے دیہی علاقوں کو ترقی دینا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ غیر ضروری درآمدات پر پابندی لگا کر سالانہ ڈھائی ارب روپے کی بچت کی، غیر ترقیاتی اخراجات کو کم کرنا ہوگا، وزارت آئی ٹی کو 2 سال میں 15 ارب ڈالر برآمدات کا ہدف دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ساڑھے 4 ارب ڈالر کا پام آئل درآمد کر رہا ہے، گوادر میں تمام ترقیاتی منصوبے تعطل کا شکار ہیں۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ ہمیں خصوصی صنعتی زونز پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، اہداف متعین کرتے ہوئے برآمدات میں اضافہ کرنا ہوگا، قومی مفاد کے منصوبوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت بنانا ہوگا، ہمیں قابل تجدید توانائی کے حصول پر توجہ دینا ہوگی۔