سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرا کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا، جسٹس جنیدغفار نے دعا زہرا کے والد سے کہا ہمارے پاس بچی کا بیان ہے ، ہم نے سپریم کورٹ اور وفاقی شرعی عدالت کے فیصلوں کو دیکھنا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں دعا زہرا کیس کی سماعت ہوئی ، دعازہرااور اس کے شوہر کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ عدالت نے گزشتہ سماعت پر میڈیکل کرانے کا حکم دیا تھا، ہم نے کچھ دستاویزات پیش کرنی ہے۔
جسٹس جنید غفار کا کہنا تھا کہ آپ نے جو بھی پیش کرنا ہے ٹرائل کورٹ میں پیش کریں، ہمارے پاس بازیابی کا کیس تھا ، بچی بازیابی ہو گئی ہے۔
پراسکیوٹر جنرل سندھ نے کہا کہ کیس نمٹا دیا جائے ،باقی معاملات کیلئے کیس ٹرائل کورٹ بھیج دیں۔
عدالت نے دعا زہرا کو والدین سے ملنے کی اجازت دے دی، سماعت میں ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ 10تاریخ کو لاہور ہائی کورٹ میں پیش کرناہے، کسٹڈی پنجاب پولیس کےحوالےکی جائے تاکہ بچی کولاہور ہائی کورٹ میں پیش کیا جا سکے۔
درچواست گزار نے کہا کہ کیس یہاں چل رہاہے ، جس پر عدالت نے وکیل سے مکالمے میں کہا کہ بچی کابیان ہوچکاہےآپ جذبانی کیوں ہورہےہیں۔
عدالت نے والد سے استفسار کیا کہ آپ کچھ کہنا چاہتے ہیں ، جس پر والد کا کہنا تھا کہ میری شادی کو17 سال ہوئے ہیں، میری بچی کی عمر17 سال کیسے ہوسکتی ہے۔
جسٹس جنیدغفار نے کہا کہ ہمارے پاس دعا زہرا کا بیان ہے، ہم نےسپریم کورٹ اوروفاقی شرعی عدالت کےفیصلوں کودیکھناہے، آپ ملاقات کرلیں ان سےہم چیمبرمیں ملاقات کراتےہیں۔
عدالت نے حکم دیا کہ تمام افرادکی تلاشی لی جائے اور چیمبرمیں والدین کی دعازہرا سے ملاقات کرائی جائے، بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرا کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔