نئے مالی سال 2022-23 کا بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، جس میں دفاع کے لیے 1535 ارب روپے مختص کئے جانے کا امکان ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے نئے مالی سال 23-2022- کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا، نئے بجٹ کا کل حجم 9500ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے بجٹ میں وفاق کے اخراجات کا تخمینہ 8900ارب تک ہوگا جبکہ ایف بی آر کو 7255ارب کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف دیے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ نان ٹیکس وصولیوں کی مدمیں 1626ارب روپے کا تخمینہ ہوگا اور این ایف سی کےتحت وفاق سےصوبوں کو4215ارب روپے منتقل ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق دفاعی بجٹ کے لیے 1535 ارب روپے ، قرض اورسودکی ادائیگیوں کیلئے 3523ارب روپے ، پنشن کی مدمیں 530ارب روپے اور سبسڈیزکی مدمیں 578ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
آئندہ مالی سال 1232ارب روپےکی گرانٹس دی جائیں گے اور حکومتی امورچلانےکیلئے550ارب روپےدرکارہوں گے۔
بجٹ خسارہ 4282ارب روپے تک محدود رکھنے اور بجٹ خسارہ معیشت کا5.5فیصدتک محدودرکھنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ آئندہ مالی سال معیشت کاحجم 78197ارب روپے ہوگا۔
اگلے مالی سال کے لئے شرح نمو کا ہدف 5 فیصد مقرر کیا گیا ہے جبکہ زراعت میں شرح نمو 3.9 ، صنعت میں 5.9 فیصد ، خدمات کے شعبے میں شرح نمو 5.1 فیصد کا ہدف رکھا ہے۔
مالیات اور انشورنس کے شعبے میں معاشی ترقی کا ہدف 5.1 فیصد اور رئیل اسٹیٹ میں ترقی کا ہدف 3.8 اور تعلیم کےشعبےمیں 4.9 فیصد رکھا گیا ہے۔
نئے مالی سال کیلئےترقیاتی بجٹ 2184ارب روپےرکھنےکی تجویز دی گئی ہے، وفاق کا ترقیاتی بجٹ 800ارب روپےہوگا جبکہ صوبوں کیلئے1384ارب کےترقیاتی بجٹ کی تجویز دی ہے، چاروں صوبےبھی 276ارب روپے بیرونی امداد سے حاصل کریں گے۔
اراکین قومی اسمبلی کی پبلک اسکیم کےلیے91ارب روپے تجویز سامنے آئی ہے جبکہ انفراسٹرکچر کی تعمیر پر 433ارب روپے خرچ کرنے کا پلان ہے۔
سماجی منصوبوں پر 144ارب خرچ کرنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے ، انرجی کیلئے 84 ارب اورٹرانسپورٹ مواصلات کیلئے 227ارب روپے شامل ہیں.
پانی کے منصوبوں کیلئے 83ارب، پلاننگ، ہاؤسنگ کیلئے 39ارب مختص کئے گئے جبکہ زراعت کی ترقی کیلئے 13 ارب اور انڈسٹریز کیلئے صرف 5 ارب کی تجویز دی ہے۔
نئے بجٹ میں ایرا کیلئے کوئی فنڈز نہیں رکھے جارہے ، موجودہ مالی سال ترقیاتی منصوبوں کا نظرثانی شدہ بجٹ 550ارب ہے ، اس سال وفاقی ترقیاتی پروگرام کیلئے 900ارب رکھے گئے تھے۔