: آئی جی اسلام آباد نے تحریک انصاف کے لانگ مارچ سے متعلق کیس میں اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی۔
اسلام آباد پولیس کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین کو ریڈ زون میں داخل ہونے کیلئے چیئرمین پی ٹی آئی نے ہدایت دی اور سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود مظاہرین ریڈ زون میں داخل ہوئے، اس دوران 700 سے 800 مظاہرین ریڈ زون میں داخل ہوئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ ریڈ زون میں مظاہرین کے داخلے کے دوران 21 شہری زخمی ہوئے، پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے لیے آنسوگیس کا استعمال بھی کیا، تحریک انصاف کے کارکن اسلحہ سے لیس تھے اور ڈنڈے بھی اٹھا رکھے تھے۔
رپورٹ میں مزید بتایاگیا ہےکہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے ویڈیو پیغام میں کارکنوں کو ڈی چوک پہنچنے کا کہا گیا، پولیس اوردیگرقانون نافذ کرنے والے اداروں نے مظاہرین کو روکنے کی ہرممکن کوشش کی لیکن مظاہرین نے کنٹینرز اور دیگر رکاوٹیں ہٹائیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ عدالتی حکم پر رکاوٹیں ہٹائیں تاکہ مظاہرین ایچ نائن گراؤنڈ پہنچ سکیں، مظاہرین25 اور26 مئی کی درمیانی شب تمام رکاوٹیں توڑکرریڈ زون میں داخل ہوئے جب کہ پی ٹی آئی مظاہرین کے ریڈزون داخلے پربھی کسی قسم کی طاقت کا استعمال نہیں کیا گیا، فیض آباد، 26 نمبر چونگی اور زیروپوائنٹ سے نفری اوررکاوٹیں ہٹائی گئیں۔
رپورٹ کے مطابق فواد چوہدری ، زرتاج گل، سیف اللہ نیازی اور عمران اسماعیل سمیت دیگر رہنما کارکنان کو اشتعال دلاتے رہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ تحریک انصاف کا کوئی کارکن ایچ 9 گراؤنڈ نہیں پہنچا اور چیئرمین تحریک انصاف سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود ایچ 9 گراونڈ نہیں گئے۔
پولیس رپورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کولانگ مارچ کے دن ڈی چوک پربدنظمی کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔
آئی جی اسلام آباد نے رپورٹ کے ساتھ پی ٹی آئی رہنماؤں کے ویڈیوکلپ اورٹویٹرپیغامات بھی دیے ہیں۔