وزیرِ اعظم شہباز شریف کا بلوچستان بالخصوص گوادر میں بجلی کے مسائل کے حل کیلئے بڑا اقدام، وزیرِ اعظم نے گوادر میں گھریلو صارفین کو سولر پینل فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ گھریلو صارفین کو سولر پینلز کی فراہمی وفاقی حکومت کا گوادر کے لوگوں کو تحفہ ہوگا، اس حوالے سے 10 دن کے اندر لائحہ عمل پیش کیا جائے۔
وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ گوادر میں بجلی کی فراہمی کیلئے فوری طور پر آف گرڈ نظام کا بھی جامع لائحہ عمل بنایا جائے، گوادر میں آف شور اور آن شور ونڈ پاور منصوبوں کیلئے بھی حکمتِ عملی بنائی جائے، اور جنوبی بلوچستان میں ٹرانسمیشن لائنز کے کام میں تیزی لا کے اسے رواں سال دسمبر میں مکمل کیا جائے.
شہباز شریف نے کہا کہ منصوبوں کی تکمیل میں دیر کسی قدر قابلِ قبول نہیں، متعلقہ محکمے یقینی بنائیں کہ طویل مدتی منصوبوں میں بھی وقت اور لاگت میں جس قدر ہو سکے کمی لائی جائے، حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ عوام کے پیسے کی بچت کرے اور اسکا صحیح استعمال یقینی بنائے، گوادر بندرگاہ کو دنیا کی جدید ترین بندرگاہ بنانے کیلئے بلا تعطل بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی، گوادر کے لوگوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے.
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت بلوچستان میں بجلی کی ٹرانسمیشن لائنز پر پیش رفت کا جائزہ اجلاس ہوا، اجلاس میں وفاقی وزراء احسن اقبال، انجنئیر خرم دستگیر، ڈی جی ایف ڈبلیو او میجر جنرل کمال اظفر اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کو جیوانی، گوادر، پسنی، اورماڑا، پنجگور اور اور ایران کے درمیان بجلی کی ٹرانسمیشن لائنز کی تعمیر پر تفصیلی بریفنگ دی گئی. اجلاس کو بتایا گیا کہ ٹرانسمیشن لائنز کے حوالے سے قلیل مدتی اور طویل مدتی منصوبوں کا اجراء کیا جا رہا ہے، چھ ماہ کے اندر حکومت گوادر کو ایران سے مزید 100 میگاواٹ بجلی فراہم کر سکے گی، اس سے بجلی کی مجموعی فراہمی 260 میگاواٹ جبکہ کھپت 236 میگاواٹ ہوگی.
مزید یہ کہ خضدار پنجگور ٹرانسمیشن لائن کی دسمبر 2022 میں تکمیل کے بعد 90 میگاواٹ کا سسٹم میں مزید اضافہ ہوگا. اس منصوبے پر بھی کام تیزی سے جاری ہے. اسکے علاوہ حب اورماڑا ٹرانسمیشن لائن کی فیضیبلٹی تیاری کے مراحل میں ہے. اس ٹرامیشن لائن کی تکمیل کے بعد مزید 200 میگاواٹ سسٹم کو فراہم کر دیا جائے گا.
وزیرِ اعظم نے تمام منصوبوں میں شفافیت لانے کی بھی ہدایت کی۔