ملک بھر میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تیزی سے اپنی قدر کھونے لگا جبکہ بجٹ کے بعد پاکستان سٹاک مارکیٹ میں بدترین مندی ریکارڈ کی گئی جس کے باعث سرمایہ کاروں کو اربوں روپے کا نقصان ہوا۔
تفصیلات کے مطابق اوپن مارکیٹ میں ڈالر ڈیڑھ روپے مہنگا ہوا اور قیمت 204 روپے 50 پیسے کی سطح پر پہنچ گئی ہے۔
دوسری طرف سٹیٹ یبنک آف پاکستان کی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپ ر جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں ہفتے کے پہلے کاروباری روز کے دوران انٹربینک میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں ایک مرتبہ پھر ایک روپیہ 51 پیسے کا اضافہ ہوا۔
اعداد و شمار کے مطابق انٹر بینک میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت 202 روپے 35 پیسے سے بڑھ کر 203 روپے 86 پیسے ہو گئی ہے۔
معاشی ماہرین کے مطابق روپے کے مقابلے ڈالر کی قیمت میں اضافے کی ایک وجہ جون میں مالی سال 22-2021 کا اختتام اور تیل کے درآمدی بل کی ادائیگیاں ہیں۔ آئی ایم ایف سے معاہدہ حتمی مراحل میں پہنچنے تک روپے پر دباؤ جاری رہ سکتا ہے جبکہ اگلے مالی سال کے لیے درآمدات اور برآمدات کے جو اہداف رکھے گئے ہیں ان میں خاصا فرق ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے آئندہ سال بھی اس فرق کو کم کرنے کے لیے مزید قرض لینے کی ضرورت پیش آئے گی۔ بینکاری کے شعبے میں ڈالر کے سٹہ باز بھی میں سرگرم ہیں اور انہوں نے تجویز پیش کی کہ ڈالر کی فاروڈ ٹریڈنگ پر پابندی عائد کرکے روپے کو مستحکم کیا جاسکتا ہے۔
سٹاک مارکیٹ میں بدترین مندی سے اربوں کا نقصان
دوسری طرف پاکستان سٹاک مارکیٹ میں بجٹ کے بعد پہلی مرتبہ غیر یقینی صورتحال کے باعث 1134.80 پوائنٹس کی بڑی مندی ریکارڈ کی گئی، اور 100 انڈیکس 40879.93 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ کر بند ہوا، پورے کاروباری روز کے دوران کاروبار میں 2.7 فیصد کی تنزلی دیکھی گئی۔ جبکہ 6 کرورڑ 27 لاکھ 10 ہزار 521 شیئرز کا لین دین ہوا۔
پاکستان مسلم لیگ ن کی مخلوط حکومت کے دوران سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کو اوسط 12 فیصد خسارہ ہوا ، انڈیکس دو ماہ کے دوران 5 ہزار 528 پوائنٹس گنوا بیٹھا۔
سٹاک ماہرین نے سٹاک مارکیٹ میں مندی کے رجحان کو وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے بیان سے منسلک کیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) ناخوش ہے اور آئندہ بجٹ میں انکم ٹیکس پر ریلیف ختم کریں گے، آئی ایم ایف زیادہ ریونیو کا مطالبہ ختم کرنے کو تیار نہیں ہے۔