عیدالاضحٰی پر کانگو وائرس پھیلنے کا خدشہ، بچاؤ کیلئے قومی ادارہ برائے صحت (این آئی ایچ) نے وفاقی ،صوبائی وزارت صحت اور متعلقہ محکموں کوایڈوائزری جاری کر دی۔
قومی ادارہ برائے صحت کے مطابق رواں سال ملک میں 4 افراد میں کانگو وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے،کانگو وائرس چیچڑ کے کاٹنے، متاثرہ جانور کے ذبیحے کے فوراً بعد خون یا ٹشوز کو ہاتھ لگانے سے پھیلتاہے ۔
کانگو وائرس سے شرح اموات 10 سے 40 فیصد ہے،کانگو وائرس کے خلاف کوئی مؤثر ویکسین دستیاب نہیں۔ کانگو کے دو مریضوں کا تعلق پنجاب اور دو کا سندھ سے ہے۔
قومی ادارہ برائے صحت کی طرف سے جاری ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ عید کے موقع پر کانگو وائرس کیلئے احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں ،عیدالاضحٰی پر جانوروں کے ساتھ رابطہ بڑھ جاتا ہے،کانگو وائرس کے متاثرہ جانور سے انسانوں میں منتقل ہونے کے خدشات ہوتے ہیں۔
ایڈوائزری کے مطابق کانگو وائرس کی ابتدائی علامات سر درد، تیز بخار ،کمر میں درد، جوڑوں کا درد ،معدے میں درد، آنکھیں اور گلا سرخ ہو جانا،دانتوں سے خون کے قطرے نکلنا شامل ہیں۔
کانگو وائرس سے بچاؤ کی کوئی مؤثر ویکسین دستیاب نہیں ہے جس کے باعث وائرس سے بچنے کا حل احتیاط ہے۔
ایڈوائزری کے مطابق کانگو وائرس کی تصدیق کیلئے لیبارٹری ٹیسٹ کیے جاتے ہیں، وائرس سے بچنے کیلئے پورے بازو والے ہلکے رنگ کے کپڑے پہنے جائیں تاکہ چیچڑ جلد نظر آسکے اور اسے جلد کپڑوں سے احتیاط کے ساتھ ہٹایا جائے۔
قومی ادارہ برائے صحت کے مطابق بلوچستان کانگو سے سب سے زیادہ متاثر رہا تاہم ملک کے دیگر حصوں میں بھی کانگو وائرس کے کیس رپورٹ ہوئے، بھینس، بیل، بھیڑ اور بکریاں کانگو وائرس کا شکار ہوتی ہیں،عیدالاضحٰی کے موقع پر تسلی کر لیں کہ جانور کانگو وائرس کا شکار تو نہیں، کانگو سے متاثرہ افراد سے ملنے میں بھی احتیاط کریں اور کانگو سے وفات پانے والوں کی احتیاطی تدابیر کے ساتھ تدفین کی جائے۔