لاہور میں پسند کی شادی کرنے والی کراچی کی لڑکی دعا زہرا کے مقدمہ اغوا، اس کی پنجاب میں تلاش، بازیابی، عدالت میں پیشیوں اور میڈیکل کرانے کے سلسلے میں سندھ پولیس کے اب تک 30 لاکھ روپے کے اخراجات آچکے ہیں اور یہ سلسلہ ابھی جاری ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق کراچی میں دعا زہرا کے اغوا کے مقدمے کی تفتیش کے سلسلے میں عدالتی احکامات پر پولیس کی کئی ہفتوں تک ملک بھر میں دوڑیں لگی رہیں، پنجاب بھر میں چھاپے مارے جاتے رہے۔
کراچی سے ڈپٹی انسپکٹر جنرل سی آئی اے، اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے ایس ایس پیز اور دیگر پولیس افسران کی ٹیمیں لاہور، اسلام آباد، کشمیر اور خیبر پختونخوا بھیجی گئیں۔
پولیس پارٹیوں کو متعدد بار لاہور میں کئی ہفتوں تک قیام کرایا گیا، ایک پولیس پارٹی مانسہرہ میں 20 دن تک قیام پذیر رہی، پولیس پارٹی آزاد کشمیر بھی بھیجی گئی۔
ایس ایس پیز پنجاب آتے جاتے رہے، ڈی آئی جی سی آئی اے دو مرتبہ پنجاب گئے، اسلام آباد میں بھی کراچی پولیس کا پڑاؤ رہا۔
پولیس ذرائع کے مطابق گزشتہ ہفتے تک کی کارروائیوں میں پولیس افسران کے سب سے زیادہ اخراجات کراچی سے مختلف شہروں کے دوطرفہ ہوائی سفر پر آئے ہیں۔
تخمینے کے مطابق اس سلسلے میں جون کے آخری ہفتے تک کراچی پولیس کے 25 لاکھ تک کے اخراجات آچکے تھے جن میں سے آئی جی سندھ کی جانب سے 20 لاکھ سے زائد کی ادائیگی کی جاچکی ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق عدالتی حکم پر دعا زہرا کے کراچی میں دوبارہ میڈیکل کے سلسلے میں بھی ہوائی سفر اور قیام و طعام کے سلسلے میں لاکھوں کے اخراجات آ رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق مقدمے کے تفتیشی افسر کی جانب سے ابھی تک کاسٹ آف انویسٹی گیشن کا بل داخل نہیں کیا گیا، تفتیشی افسر کے سفری اخراجات کے علاوہ میڈیکل رپورٹس، فارنزک اور دیگر اخراجات کا بھی تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔