حکومت عام انتخابات کی تاریخ دے ہم بات چیت کیلئے تیار ہیں: فواد چوہدری

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہےکہ عام انتخابات کی تاریخ دی جائے تو ہم حکومت سے بات چیت کے لیے تیار ہیں لہٰذااب شہبازشریف فیصلہ کریں کہ آگے کیسے بڑھنا ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ 22 جولائی کوپنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت ہوگی جس کے بعد 23جولائی کو پنجاب میں رانا ثنااللہ اور عطا تارڑ کے داخلے پرپابندی لگاسکتے ہیں، ان جیسے لوگ پنجاب کے لیے ناسور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے 5 سے زیادہ ایم این ایز ہم سے رابطے میں ہیں، حکومت وینٹی لیٹرپرہے اور ہم جب چاہیں سوئچ آف کردیں وفاقی حکومت کو گھر بھیج دیں، حکومت کے پاس 172 اراکین کی حمایت حاصل نہیں، شہبازشریف پہلے الیکشن کی تاریخ دیں پھردیکھتے ہیں کیا آپشنز ہیں، اگر صدر مملکت شہباز شریف کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہیں تو وہ 172 لوگ نہیں لاسکتے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ ہوجانے کے بعد مارکیٹ مستحکم نہیں ہوئی، عدم اعتماد کی سنگینی کے سبب آئی ایم ایف معاہدے کے باوجود 10 روپے ڈالر بڑھ گیا لیکن تحریک انصاف سیاسی استحکام کے لیے کوششیں جاری رکھےہوئے ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کی بات مان لی جاتی اور الیکشن ہوجاتے تو سیاسی اور معاشی استحکام ہوتا مگر سارے عقلمندوں نے پاکستان اور اپنی سیاست کو نقصان پہنچایا البتہ آج حکومتی اتحاد کااجلاس ہورہا ہے وہ میچورٹی کا مظاہرہ کرے اور الیکشن فریم ورک پر بات کرے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ عام انتخابات کی تاریخ دی جائے تو ہم حکومت سے بات چیت کے لیے تیار ہیں لیکن مریم اورنگزیب جیسے لوگ جوکونسلرنہیں بنے ان کے بیان نہیں ہونے چاہئیں، اب شہبازشریف فیصلہ کریں کہ آگے کیسے بڑھنا ہے۔

سابق وزیر نے مزید کہا کہ ہمارا عوام، طاقتور حلقوں اور بند کمروں میں ایک ہی فیصلہ ہے کہ الیکشن کمیشن تبدیل ہو، حکومت کو گھربھیجنے کے بجائے نئے الیکشن کمیشن کیساتھ نئے الیکشن کی خواہش ہے، تھوڑی بہت جو عزت الیکشن کمشنر اور ادارے کی رہ گئی اس پر غور کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز نے جمہوری روایات کی توہین کی، جمہوریت کمزور ہورہی ہے مگرحمزہ کبھی کہیں تو کبھی کہیں اور جاتے ہیں، انہیں اب خود ہی مستعفی ہوناچاہیے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پیپلزپارٹی (ن) لیگ کی سیاسی لاش پر بڑھکیں ماررہی ہے، زرداری کوپتا ہے کہ اب شہبازحکومت قائم نہیں رہ سکتی، زرداری صاحب چاہتے ہیں شہباز حکومت ختم ہوتی ہے تو ہو جائے ان کی سندھ حکومت برقرار رہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی پرفارن فنڈنگ کاکوئی کیس نہیں ممنوعہ فنڈنگ کاکیس ہے، چاہتے ہیں پی ٹی آئی کے ساتھ پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ کی فنڈنگ کا بھی فیصلہ کریں۔

ایک سوال کےجواب میں سابق وزیر نے کہا کہ مسٹر ایکس اور وائی زیڈ ہوگئے یعنی ختم ہوگئے

اپنا تبصرہ بھیجیں