پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدلیہ پارٹی کا سربراہ دیکھ کر آئین کی تشریح بدل دیتی ہے، اگر ترازو ٹھیک ہوگا تو پاکستان خود ٹھیک ہو جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں حکومتی اتحاد کے رہنماؤں کی پریس کانفرنس کے موقع پر مریم نواز نے عدالتی فیصلوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فیصلے کبھی بانجھ نہیں ہوتے، ان کے اثرات دہائیوں تک رہتے ہیں، ادارے کی توہین کبھی بھی باہر سے نہیں اندر سے ہوتی ہے، عدلیہ کی توہین اگر کوئی کرتا ہے تو وہ متنازع فیصلے کرتے ہیں انسان نہیں۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ میں عدلیہ کی تاریخ پر پورا ایسے لکھ کر دے سکتی ہوں، صرف ایک غلط فیصلہ تمام مقدمات کو اڑا دیتا ہے، اگرآپ درست فیصلہ کریں گے تو کتنی ہی تنقید کی جائے معنی نہیں رکھتی۔
انھوں نے کہا جب حمزہ شہباز شریف الیکشن جیتا تو پی ٹی آئی سپریم کورٹ رجسٹری میں درخواستیں لے کر گئی، قوم نے دیکھا چھٹی کے دن رات کو رجسٹری کھلی، رجسٹرار نے کہا پٹیشن کدھر ہے تو پی ٹی آئی نے کہا وہ تو تیار نہیں ہے، اس پر رجسٹرار نے کہا آپ یہاں بیٹھ کر ابھی پٹیشن تیار کر لیں۔
مریم نے کہا جب پٹیشن آتی ہے تو لوگوں کو پہلے سے پتا ہوتا ہے کہ بینچ کون سا بنے گا، اور جب بینچ کو پہلے سے پتا ہو تو لوگوں کو پتا ہوتا ہے کہ فیصلہ کیا آئے گا، صادق سنجرانی کے الیکشن میں 6 ووٹ مسترد ہوتے ہیں اور جب عدالت جایا جاتا ہے تو عدالت کہتی ہے اسپیکر کی رولنگ کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔
انھوں نے کہا کہ اب جب کہ ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ دی کہ چوہدری شجاعت کی مرضی کے خلاف ووٹ کاؤنٹ نہیں ہوں گے تو سپریم کورٹ نے اسپیکر کو کٹہرے میں بلا کر کھڑا کر دیا، کیوں؟ یہ بھی تو اسپیکر کی رولنگ تھی، قاسم سوری کے وقت کیوں نہیں کہا گیا کہ آئین کی خلاف ورزی ہوئی؟ اس میں صدر پاکستان اور قاسم سوری ملوث تھے لیکن کسی عدالت نے انھیں نہیں بلایا، اور 25 ارکان کو کہا کہ وہ ڈی سیٹ ہو گئے ہیں۔
مریم نواز نے کہا آپ نے پارٹی ہیڈ کی درخواست پر ن لیگ کے 25 ارکان عمران خان کی جھولی میں پھینک دیے، اب چوہدری شجاعت کے 10 ارکان کو بھی عمران خان کی جھولی میں پھینک دیا، ن لیگ کے ووٹ مائنس کر رہے ہیں اور پی ٹی آئی کے ووٹ پلس، یہ کہاں کا انصاف ہے۔
ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ پارٹی کا سربراہ دیکھ کر آئین کی تشریح ہی بدل دی جاتی ہے، پارٹی کا ہیڈ اگر نواز شریف ہے تو اس کے خلاف اقامہ جیسا فیصلہ آتا ہے، اقامے پر نواز شریف کو پارٹی کی صدارت سے نکال دیا گیا، کہا گیا کہ پارٹی کا سربراہ سب کچھ ہوتا ہے، اب چوہدری شجاعت بطور صدر پارٹی کو کوئی احکامات دیتے ہیں تو سوال اٹھتے ہیں؟ جب عمران خان بطور پارٹی چیئرمین حکم دیتا ہے تو وہ معتبر ٹھہرتا ہے، عمران خان کے حق میں پارٹی چیئرمین کی تشریح بدل دی جاتی ہے۔
انھوں نے کہا دیکھیں ترازو تو ٹھیک کر لیں، اگر ترازو ٹھیک ہوگا تو پاکستان خود ٹھیک ہو جائے گا، محترم چیف جسٹس فرما رہے ہیں کہ معیشت کی حالت اچھی نہیں، معیشت خرابی کی بات کریں تو 2017 میں چلتی حکومت کو ڈی اسٹیبلائز کیا گیا، جب سے نواز شریف کو اقامہ جیسے مذاق پر نکالا گیا تب سے یہ ملک ڈگمگا رہا ہے۔
مریم نے مزید کہا 2017 کے بعد سے لوگوں نے آج تک سیٹ بیلٹ نہیں کھولے، پاکستان کی تاریخ کی پہلی جے آئی ٹی تھی جو واٹس ایپ کال پر بنی تھی، وہ مانیٹرنگ جج لگایا گیا جو آج بھی مانیٹرنگ جج بنا ہوا ہے، ہر وہ مقدمہ جو ہمارے خلاف ہوتا ہے مانیٹرنگ جج اس میں شامل ہوتا ہے، سپریم کورٹ میں اور بھی جج ہیں انھیں کیوں نہیں بینچ میں شامل کیا جاتا؟
انھوں نے کہا جس طرح میچ فکسنگ جرم ہے اسی طرح بینچ فکسنگ بھی جرم ہے، سپریم کورٹ کے 5 ججز نے ہمیں کن کن القابات سے نہیں نوازا؟