ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو گئی جس کے بعد وہ ڈپٹی اسپیکر کے عہدے سے برطرف ہو گئے۔
پی ٹی آئی اور ق لیگ اتحاد نے وزارت اعلیٰ کے بعد اسپیکر شپ بھی جیت لی دونوں جماعتوں کے مشترکہ امیدوار سبطین خان اسپیکر پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے۔
اسپیکر کا منصب سنبھالتے ہی تحریک انصاف نے ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کی برطرفی کے لیے تحریک عدم اعتماد پیش کی جس کے حق میں 186 ووٹ دیے گئے۔
حکومتی ارکان اسمبلی کو ڈپٹی اسپیکر کی برطرفی کیلئے 186 ووٹ درکار تھے۔ ارکان نے خفیہ رائے شماری کےدوران بیلٹ پیپر پر ہاں یا نہ پر ووٹ کیا۔
تحریک عدم اعتماد میں پہلا ووٹ یاسمین راشد کی جانب سےکاسٹ کیا جب کہ پی ٹی آئی کی جانب سے دوسرا ووٹ افتخارگیلانی نےکاسٹ کیا۔
ایک دو دن میں طے کرلیں گے وفاقی حکومت کو کب فارغ کررہے ہیں، فواد چوہدری
اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کے خلاف تکنیکی الیکشن تھا اگر ایک بھی ووٹ مسترد ہوتا تو تحریک ناکام ہوجاتی۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ارکان کو مبارک باد دیتا ہوں ایک لوٹا اپنے انجام کو پہنچ گیا ہے، وفاقی حکومت لینا اس لیے ضروری ہے کیونکہ معیشت تباہ ہورہی ہے جب تک شہباز شریف کو اقتدار سے نہیں اتارتے معاشی استحکام ممکن نہیں ہےہم ایک دو دن میں طے کرلیں گے وفاقی حکومت کو کب فارغ کررہے ہیں۔
لوٹے کو آج ہم نے انجام کو پہنچا دیا، فیاض الحسن چوہان
پی ٹی آئی رہنما فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ لوٹے کی سیاست اور لوٹے کو آج ہم نے انجام کو پہنچا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے اب پاکستان میں کوئی پارلیمنٹیرین اپناضمیرنہیں بیچےگا اور لوٹا نہیں بنے گا۔
واضح رہے کہ ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری نے رولنگ دیتے ہوئے ق لیگ کے 10 ووٹوں کو مسترد کر کے حمزہ شہباز کو منتخب وزیراعلیٰ قرار دیا تھا۔ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو چیلنج کیا گیا تو سپریم کورٹ نے درخواست گزاروں کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے رولنگ کو کالعدم قرار دیا اور زیادہ ووٹ لینے پر پرویز الہٰی کو وزیراعلیٰ قرار دیا۔