پی ٹی آئی رہنما شہباز گل نے اپنے خلاف درج مقدمہ خارج کرنے کی درخواست دائر کردی۔
شہباز گل نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جس میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ میرے خلاف بدنیتی پر مبنی اور خلاف قانون مقدمہ درج کیا گیا، پولیس نے محض حکومت وقت سے وفاداری دکھانے کے لیے پرچہ کاٹا، مقدمہ محض حکومت کے سیاسی ایجنڈے کی تسکین کے لیے درج کیا گیا۔
شہباز گل نے درخواست میں استدعا کی کہ عدالت میرے خلاف درج ایف آئی آر کالعدم قرار دے اور اخراج مقدمہ کی درخواست منظور کرے۔
شہباز گل کی گرفتاری کا پسِ منظر.
پولیس نے 9 اگست کو شہباز گل کو بغاوت کے مقدمے میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے گرفتار کیا تھا۔
اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں شہباز گل کے خلاف سٹی مجسٹریٹ کی مدعیت میں بغاوت کا مقدمہ درج ہے۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق شہبازگل نے ٹی وی چینل پر الفاظ ساتھیوں کے ساتھ مل کر ایک ایجنڈے کی تکمیل کے لیےکہے، شہباز گل کے بیان اور تقریر کا مقصد فوج میں بغاوت پھیلانا اور سازش کرنا تھا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ بیان اور تقریر کا مقصد عوام میں فوج کےخلاف نفرت پھیلانا اورسازش کرنا تھا، شہباز گل نے کوشش کی فوج کے مختلف گروہ بن جائیں، ان کا مقصد فوجی جوانوں کو اپنے افسران کا حکم نہ ماننے کی ترغیب دینا تھا، شہباز گل نے ملک میں انتشار پھیلانے اور فوج کو کمزور اور تقسیم کرنے کیلئے بیان دیا۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق شہباز گل نے پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کے لیے بیان دیا اور ملک دشمن ایجنڈے کی تکمیل کرتے ہوئے مجرمانہ سازش کا مرتکب ہوا۔