نامزد وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ پاکستان پہنچ گئے۔
وزیراعظم شہباز شریف بیرون ممالک دوروں کے بعد لندن سے خصوصی طیارے کے ذریعے وطن واپس پہنچ گئے۔ ان کا طیارہ نور خان ایئربیس پر لینڈ کرگیا۔
وزیراعظم کے ساتھ لندن سے ن لیگی رہنما، سینیٹر اور نامزد وزیر خزانہ اسحاق ڈار، مفتاح اسماعیل اور وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب بھی وطن واپس پہنچے ہیں۔
اسحاق ڈار کل سینیٹر کا حلف اٹھائیں گے اور بدھ کو بطور وزیر خزانہ عہدہ سنبھالیں گے۔
ایئربیس پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ پارٹی قائد میاں نواز شریف اور وزیراعظم میاں شہباز شریف کی ہدایت پر پاکستان پہنچا ہوں، پارٹی قیادت نے بطور وزیر خزانہ ذمہ داریاں سنبھالنے کی ہدایت کی ہے۔ ہم اس ملک کو معاشی بھنور سے نکالیں گے، پاکستان کو معاشی بھنور سے 1999ء اور 2013-14ء کی طرح نکالیں گے، بہت امید ہے ہم مثبت معاشی ڈائریکشن میں جائیں گے۔
قبل ازیں لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اللہ کا کرم ہے کہ جس دفتر سے میں میڈیکل کے لیے آیا تھا آج اللہ تعالیٰ مجھے اسی دفتر میں واپس بلارہا ہے۔ پارٹی قائد نواز شریف نے اسحاق ڈار کو وزیراعظم کے ساتھ پاکستان جانے کا مشورہ دیا تھا، میرے خلاف مقدمات سیاسی ہیں جہاں سے سفر ختم ہوا وہیں سے آغاز کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ جب پانامہ گیٹ سکینڈل میں نواز شریف کی حکومت کا خاتمہ ہوا تو اس کے ساتھ اسحٰق ڈار بھی وزارت خزانہ سے ہاتھ دھو بیٹھے تاہم شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں بننے والی نواز لیگ کی حکومت میں وزیر خزانہ کا قلمدان ملا ۔
ستمبر 2017 میں احتساب عدالت نے ان پر کرپشن کیس میں فرد جرم عائد کی جس میں ان پر آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کا الزام تھا۔ اسی دوران ڈار سعودی عرب روانہ ہوئے اور وہاں سے علاج کے لیے برطانیہ روانہ ہو گئے۔
نومبر 2017 میں احتساب عدالت نے اُن کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے اور پھر انھیں اسی کورٹ نے ’مفرور‘ قرار دے دیا۔ لندن میں قیام کے دوران ہی انہوں نے وزارت خزانہ کا قلمدان چھوڑ دیا۔ احستاب عدالت نے ان کی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد کی نیلامی کا بھی حکم دیا تھا۔
واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما کے خلاف مختلف مقدمات ہیں، جن میں خاص طور پر ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے اثاثہ جات کی 22 سالہ تفصیلات جمع نہیں کرائیں۔