چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا ہے کہ مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا چاہے آرمی چیف کوئی بھی ہو۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے نیشنل پریس کلب،راولپنڈی اسلام آبادیونین آف جرنلسٹس کے وفدکی ملاقات ہوئی۔
ملاقات میں ملک میں اظہاررائےکی آزادی سمیت اہل صحافت کیخلاف حکومتی سطح پر روا رکھے جانے والی فسطائیت پر تبادلہ خیال کیا گیا اور میڈیاکارکنان کودرپیش مسائل اورفلاحی اقدامات کی ضرورت پر گفتگو ہوئی۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف کی سیاسی جدوجہدآئین وقانون کی بالادستی سے عبارت ہے ، قانون کی حکمرانی کے بغیرخوشحال معاشرے کی تشکیل کاتصورہی محال ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہماری حقیقی آزادی کی تحریک ملک میں انصاف کی حکمرانی کا پیش خیمہ ثابت ہوگی، دستور اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے تحریک کو بھرپور انداز میں منطقی انجام تک پہنچانے کی تیاری کر رہے ہیں، فوری طور پر صاف شفاف انتخابات کا انعقاد موجودہ سیاسی و معاشی بحران سے نجات کا واحد ذریعہ ہے۔
موجودہ حکومت کے حوالے سے چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ الیکشن سے صرف اس لئے بھاگ رہے ہیں تاکہ مجھے نااہل کروا دیں، موجودہ حکمرانوں کے نیچے زندگی گزارنے سے بہتر ہے مرجاؤ، آزادی مارچ کا فیصلہ بہت جلد ہوگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے ناکامی اس لئے ہوئی کہ ہماری اتحادی حکومت تھی،آئندہ ایسی اتحادی حکومت ملی تو کبھی قبول نہیں کروں گا۔
آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا چاہے آرمی چیف کوئی بھی ہو۔
انھوں نے مزید کہا کہ دہشتگردی کے پرچوں کے اندراج سے چینلز کی بندش تک ہر حربہ آزمایا جارہا ہے، محض رائے کے اظہار پر بزرگ سینیٹر اعظم سواتی سمیت دیگر سیاسی کارکنوں اور صحافیوں پر زیر حراست تشدد جیسی شرمناک روایت زندہ کی گئی ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی تمام صحافیوں کو لفافہ صحافی نہیں کہاصرف چند صحافیوں کو بات کی،ملک میں پروفیشنل اور بہترین صحافی موجود ہیں جو مشکل حالات میں بھی حق اور سچ کی آواز بلند کرتے ہیں ، ان کی عزت کرتا ہوں۔
عمران خان نے کہا کہ اپنے جلسوں میں اعلان کروں گا کہ میڈیا کے تمام اداروں کے رپورٹرز اور کیمرہ مینوں کو کوریج کے برابر مواقع فراہم استعمال کئے جائیں ، کسی کے بھی ساتھ بدتمیزی نہ ہو۔