وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ عمران خان نے افواج پاکستان کو نشانہ بنایا، وہ اپنے مفاد کیلئے ہر بات کی قیمت لگانے کو تیار ہو جاتے ہیں، عمران خان قوم کو ایک ایسے موڑ پر لے آئے ہیں جس کا محور صرف ذاتی اقتدار ہے، پاکستان کی سالمیت، بیگناہوں کے خون اور اداروں کی ساکھ کی ان کے نزدیک کوئی اہمیت نہیں، ہماری کوشش ہو گی کہ لانگ مارچ کی صورتحال سول آرمڈ فورسز کنٹرول کریں تاوقتیکہ ایسی صورتحال پیدا نہ ہو۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ عمران خان قوم کو ایسے موڑ پر لے آیا ہے جس کا محور ذاتی اقتدار ہے، اس کے علاوہ پاکستان کی سالمیت، بیگناہوں کا خون اور پاکستان کے ادارے جنہیں انہوں نے ٹارگٹ بنایا ہوا ہے، کی کوئی اہمیت نہیں، عمران خان جب اقتدار میں تھے ۔ انہوں نے کہا کہ قوم براہ راست مطلع ہوگئی ہے کہ وہ کیا کرتے تھے۔
خواجہ محمد آصف نے کہا کہ اداروں نے فیصلہ کیا کہ ہم نے غیر سیاسی رہنا ہے لیکن اس فیصلے پر عمران خان نے نیوٹرل کے لفظ کو گالی بنا دیا کیونکہ انہوں نے غیر آئینی کردار ادا کرنے سے انکار کیا تو غداری کے القابات دینے لگ گئے جو اس شخص کا اصلی روپ ہے، جو شخص اپنی والدہ کے نام پر ہسپتال کھول کر اس کا مال خورد برد کر جائے جس کا فارن فنڈنگ کیس میں بھی ذکر ہے، جسے اپنی والدہ کے نام پر بنائے ہسپتال کا تقدس نہیں تو اسے کسی چیز کا کیا تقدس ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ آج عمران خان کا پاکستانی قوم سے اصلی اور تفصیلی تعارف کرایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ادارے کا یہ فیصلہ ہے ہم اس کا احترام کرتے ہیں ۔ ہم 75 سال سے اس کا مطالبہ کر رہے تھے اور اگر آج ہم نے یہ منزل پا لی ہے تو بجائے اس کا تحفظ کرتے ہم نے اسے گالی بنا دیا کیونکہ یہ عمران خان کے مفادات سے مطابقت نہیں رکھتے، عمران خان تمام اداروں کو اپنی ذات کے تابع بنانا چاہتا ہے جس میں پارلیمنٹ، عدلیہ، الیکشن کمیشن اور افواج پاکستان شامل ہیں، عمران خان فرد واحد کی حکمرانی قائم کرنا چاہتا ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ عمران خان نے منع کرنے کے باوجود سائفر کو لہرا کر اسے نیشنل سکیورٹی کا مسئلہ بنایا اور اپنی سیاست کیلئے استعمال کیا، ان کی جعلسازی کا آڈیو ٹیپ سے بھی پتہ چل چکا ہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ ہم صرف کھیلیں گے۔ عمران خان سائفر پر ملک کی عزت سے کھیل رہے ہیں، ہمارے بین الاقوامی تعلقات تباہ و برباد کر رہے ہیں اور صرف پوائنٹ سکورنگ کیلئے پاکستانی ریاست کی ساکھ کو برباد کر رہے ہیں جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پہلے بھی پریس کانفرنسز میں عرض کیا کہ پاکستان کے سوا شاید ہی دنیا میں کوئی ملک یا طاقت ہے جو اس وقت بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خون بہا رہا ہے، ابھی بھی ایک میٹنگ سے آیا ہوں جو نیٹو ممالک کے ساتھ تھی، آج بھی میں نے گذشتہ سہ ماہی جولائی، اگست، ستمبر میں افواج پاکستان کی غیر ملکی مشنز پر شہادتوں کا حوالہ دیا ہے اور بتایا کہ 53 شہادتیں ہوئی ہیں، عمران خان نے اس خون کی بھی توہین کی اور اس کا بھی مذاق بنایا۔
انہوں نے کہا کہ تھری سٹار اور ٹو سٹار جنرل، آفیسر، جوان شہید ہوئے اور اس کا مذاق اڑایا اور ٹویٹر پر اپنے ورکرز کیلئے تفریح کا سامان بنایا۔ شہداء کا خون ریاست اور قوم کیلئے سرخ لکیر ہے اسے عبور نہ کریں، میرا ایمان ہے جو اس لکیر کو عبور کرے گا وہ دنیا میں ذلیل و خوار ہو گا، آپ فیصلوں سے اختلاف کر سکتے ہیں لیکن جن محسنوں نے اپنا خون دے کر ہم پر احسان کیا اور ہمیں اپنے گھروں اور شہروں میں محفوظ بنایا، ان کے احسان مند ہیں۔ ہم شہداء کی سرخ لکیر کو کسی کو عبور کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، آئین و قانون اور سب سے بڑھ کر شہداء کا خون ریڈ لائن ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ عمران خان نے ان سب چیزوں کی خلاف ورزی کی اور ایک ہی مشن بنا رکھا ہے کہ ملک کو اداروں کو نفرتوں کے ساتھ تقسیم کر دیا جائے، عمران خان نے عدلیہ اور فوج کو تقسیم کرنے کی کوشش کی۔ اپوزیشن کے ساتھ انتقام کی ایک آندھی ان کے دور اقتدار میں آئی اور کہا کہ سب کو قید کر دو اور جب اداروں نے انکار کیا تو اس پر ناراض ہو گئے، فوج پاکستان کی ہے، اس سرزمین کی ہے، کسی فرد واحد کی نہیں ہے اور جب ان کا خون بہتا ہے تو اس پاک سرزمین کیلئے بہتا ہے، کسی کے اقتدار کے تحفظ کیلئے نہیں بہتا، وہ اپنی جانیں اس ملک کے تقدس اور حفاظت کیلئے قربان کرتے ہیں۔ عمران خان کی غلط فہمی جلد نکل جائے گی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان نے ارشد شریف مرحوم کی موت کو بھی سیاسی کاروبار بنانے کی کوشش کی، کسی تقدس کا خیال نہیں کیا، ارشد شریف باہر کس طرح گئے، عمران خان نے خود کہا کہ میں نے باہر بھیجا اور میرے علم میں ہے اسے کس سے خطرہ تھا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا جب انہیں بلایا جائے گا کہ نام بتائیں تو کیا وہ کسی کا نام لے سکیں گے؟ ارشد شریف کو دبئی سے کینیا کس نے بھجوایا، اس اہم پریس کانفرنس میں ان کے اجر کا بھی نام آ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب سیاہ و سفید کے درمیان بات ہو گی، کوئی گرے ایریاز نہیں ہوں گے، عمران خان نے تمام حدیں عبور کر دی ہیں اور ادارے نے جس تحمل کا مظاہرہ کیا اور اپنے غیر سیاسی ہونے کے کردار کا فیصلہ کیا ہمیں اس کا خیرمقدم کرنا چاہئے، جس طرح ارشد شریف کی رحلت کو سیاسی مقصد کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے اور جان کے نقصان کو بھول کر سیاسی منافع کمایا جا رہا ہے وہ یہ بات بھول گئے کہ ارشد شریف کی شکل میں ایک بیٹا، باپ، شوہر یا دوست ہم سے جدا ہو گیا ہے، عمران خان نے خود کہا کہ مجھے پتہ تھا کہ ان کی جان کو خطرہ تھا، وہ اپنا بیان ریکارڈ کرائیں، تھریٹ الرٹ کے پی کے، کی حکومت نے جاری کیا، وفاقی حکومت کو بھی نہیں بتایا اور کے پی کے سے ہی باہر بھجوا دیا، انہیں وفاق کو آگاہ کرنا چاہئے تھا۔
ایک سوال کے جواب میں خواجہ محمد آصف نے کہا کہ ارشد شریف کے اہلخانہ اور صحافی برادری کے غم میں برابر کے شریک ہیں، پریس کانفرنس کا مقصد ہے کہ جو سیاسی فائدہ اس موت کا اٹھانا چاہ رہے تھے اس سے بھی قوم کو آگاہ کیا جائے۔ اگر ایک ادارے نے اپنا کردار آئینی حدود میں رکھنے کا برملا اظہار کیا ہے، افواج کی قیادت کے اس مؤقف پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں، حکمران اشرافیہ اور دیگر اداروں کو بھی ان کی تقلید کرنی چاہئے کہ ہم عوام کے سوا کسی سے مدد نہیں مانگیں گے، ماضی کی غلطیوں کا کوئی اعتراف کرتا ہے تو اس پر انہیں خراج تحسین کرنا چاہئے، یہ ایک تاریخی لمحہ ہے۔ ہماری کوشش ہو گی کہ لانگ مارچ کی صورتحال سول آرمڈ فورسز کنٹرول کریں تاوقتیکہ ایسی صورتحال پیدا نہ ہو۔