چاہے سیاست ہو یا کھیل کا میدان، بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ روا رویے کے بارے میں پوری دنیا آگاہ ہے اور اس کا واضح اثر بھارتی میڈیا پر بھی دکھائی دیتا ہے۔
جب پاکستان نے ایشیا کپ کے میچ میں بھارت 10 وکٹوں سے شکست دی تھی تو اس وقت ہندو انتہا پسندوں نے فاسٹ بولر محمد شامی کو ایک اوور میں 19 رنز پڑنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
گزشتہ روز ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے سیمی فائنل میں انگلینڈ کے ہاتھوں بدترین شکست کے بعد ایک بار پھر بھارتی میڈیا نے ہندو مسلم فسادات کو ہوا دینے کی کوشش کی۔
میچ میں شکست کے بعد بھارتی چینل زی ٹی وی کے صحافی نے کرکٹ شائقین سے سوال کرتے ہوئے پوچھا کہ چاہر کی جگہ شامی کو ڈال لیا گیا جس پر بھارتی شہری نے جواب دیتے ہوئے کہا دیکھیں کرکٹ ایک گیم ہے، کبھی آپ کے ہاتھ میں ہوتا ہے تو کبھی دوسرے کے ہاتھ میں چلا جاتا ہے۔
بھارتی شہری نے اپنی بات مزید آگے بڑھاتے ہوئے صحافی سے پوچھا کہ کیا یہ ٹرانسمیشن لائیو جا رہی ہے، بھارتی صحافی کی جانب سے ہاں کا اشارہ ملنے پر شہری نے زی چینل سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کھیل ہے اس میں ہندو مسلم کو بیچ میں مت لائیں۔
بھارتی شہری کا یہ کہنا تھا کہ بھارتی صحافی نے شہری کو دھکا دیا اور فوراً مائیک ہٹاتے ہوئے کہا کہ آپ سے بعد میں بات کرتے ہیں لیکن بھارتی شہری نے پیچھے سے آواز دی کہ زی چینل، آپ بھارت کا سب سے بدترین چینل ہیں۔
اس ویڈیو پر امیت نامی صارف نے لکھا کہ یہ باؤنسر کہاں سے آ گیا؟