کشن گنگا اورریٹلی ہائیڈروالیکٹرک پاور پلانٹ کے منصوبوں کے حوالے سے پاکستان اوربھارت کے درمیان تنازع پر عالمی بینک پاکستانی اعتراض پر سماعت کرے گا۔
رپورٹ کے مطابق دونوں منصوبوں کے تکنیکی نقشے سندھ طاس معاہدہ کی خلاف ورزی ہونے یا نہ ہونے کے معاملے پر پاکستان اور بھارت کے درمیان اختلافات ہیں جس کی وجہ سے عالمی بینک نے پاکستانی اعتراض کو سماعت کے لیے قبول کرلیا ہے۔
قبل ازاں 21 نومبر کو واشنگٹن میں عالمی بینک نے نیوٹرل ماہرین اور عالمی مصالحتی عدالت کے چیئرمین کے ساتھ الگ الگ ملاقاتیں کی، ملاقات میں پاکستان اور بھارت کے نمائندگان بھی موجود تھے۔
اکتوبر میں عالمی بینک کی جانب سے دو تعیناتیاں کی گئی تھیں جن میں مائیکل لینو کو نیوٹرل ماہر تعینات کیا گیا اور پروفیسر سین مرفی کو عالمی مصالحتی عدالت کا چیئرمین تعینات کیا گیا۔
خیال رہے کہ 330 میگاواٹ کا کشن گنگا ڈیم اور 850 میگاواٹ کا ریٹلی ہائیڈروپاور پروجیکٹس کے نقشے کے حوالے سے پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازع ہے، کشن گنگا ڈیم کا افتتاح سال 2018 میں کیا گیا جبکہ ریٹلی ہائیڈروپاور پلانٹ ابھی زیر تعمیر ہے۔
یاد رہے کہ 2016 میں پاکستان نے ہائیڈروالیکٹرک پاور منصوبوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی بینک سے رابطہ کیا تھا، پرمانٹ انڈس کمیشن کی جانب سے معاملے کا حل نہ نکلنے پر پاکستان نے عالمی بینک سے درخواست کی تھی۔
اس کے بعد عالمی بینک متعدد بار اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد کرچکا ہے اور معاملے کے حل کے لیے کئی تجاویز پیش کی گئیں لیکن حل نکالنے میں ناکام رہے۔