راولپنڈی: جنرل سید عاصم منیر نے پاک فوج کے 17ویں سربراہ کی حیثیت سے ذمے داریاں سنبھال لیں۔
جی ایچ کیو راولپنڈی میں پاک فوج کی کمان کی تبدیلی کی پروقار تقریب ہوئی جس کے مہمان خصوصی سبکدوش ہونے والے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ تھے۔
تقریب میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، مسلح افواج کے سربراہان، سینئرحاضرسروس اورریٹائرڈفوجی افسران ، ان کی فیملیزکے علاوہ وفاقی سیکرٹریز بھی شریک ہیں۔
اس کے علاوہ وزیر داخلہ رانا ثنااللہ، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب بھی تقریب میں شریک ہیں۔
تقریب کے شروع میں پاک فوج کے سبکدوش ہونے والے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ اور نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے پہلے یادگار شہدا پر حاضری دی جہاں انہوں نے یادگار شہدا پر پھول چڑھائے اور شہدا کے بلند درجات کے لیے دعا کی، اس کے بعد پاک فوج کے بینڈز نے قومی ترانے اور ملی نغموں کی دھنیں پیش کیں اور قومی پرچم کو سلامی دی گئی۔
تقریب کے مہمان خصوصی جنرل قمر جاوید باجوہ کی جنرل عاصم منیر کے ہمراہ پنڈال آمد پر گارڈز نے انہیں سلامی دی جس کے بعد تلاوت کلامِ پاک سے تقریب کا آغاز کیا گیا جس کے بعد جنرل قمر جاوید باجوہ کو الوداع گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔
سبکدوش ہونے والے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے آرمی کمان کی علامت سمجھی جانے والی ملاکا اسٹک اعزازی شمشیر یافتہ جنرل سید عاصم منیرکےحوالے کی اور انہیں گلے لگاکر مبارکباد دی۔
فوج کی کمان سنبھالنے کے بعد جنرل عاصم منیر پاک فوج کے 17 ویں سربراہ بن گئے ہیں۔
سبکدوش ہونے والے آرمی چیف کا خطاب
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سبکدوش ہونے والے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو مبارکبادی دی۔
انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے ساتھ عمر بھر کی رفاقت کی تکمیل کے موقع پر اللہ کا شکر گزار ہوں کہ اس نے مجھے اس عظیم فوج میں ملازمت کا موقع دیا اور ایک بامقصد زندگی عطا کی۔
جنرل قمر باجوہ نے کہا کہ کچھ دیر میں آرمی چیف کی کمان سنبھالنے والے جنرل عاصم منیر کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں، امید ہے ان کی ترقی ملک اور فوج کی کامیابی کا باعث بنے گی، جنرل عاصم سے میری رفاقت 24 سالہ پرانی ہے، وہ حافظ قرآن ہونے کے علاوہ پیشہ ور، باصلاحیت اور اعلیٰ اصولوں کے قابل افسر ہیں، یقین ہے فوج ان کی قیادت میں نئی منازل عبور کرے گی، ان کی تعیناتی مثبت ثابت ہوگی، خوشی ہےکہ فوج ایک مایہ ناز اور قابل افسر کے حوالے کرکے جارہا ہوں۔
گمنامی میں چلا جاؤں گا لیکن فوج سے روحانی رابطہ ہمیشہ قائم رہے گا:
سابق آرمی چیف
ان کا کہنا تھا کہ آج سے 44 سال پہلے میرا فوجی سفر شروع ہوا جو اختتام پذیر ہورہا ہے، اللہ کا شکر ہے اس بہادر اور عظیم فوج میں نوکری کا موقع دیا اور اس کی کمان کی جو اعزاز کی بات ہے، 6 سالہ دور میں ایل او سی کے معاملات، دہشتگردی، امن و امان یا قدرتی آفات کا مقابلہ ہو، اس فوج نے ہمیشہ میری آواز پر لبیک کہا، میں نے ان سے جہاں پسینہ مانگا انہوں نے خون دیا، ان کی اسی قربانیوں کی وجہ سے آج ملک امن کا گہوارہ ہے۔
جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ اپنی فوج پر فخر ہے، جو کم وسائل کے باوجود سیاچن سے لے کر صحرا تک سرحدوں کی حفاظت کرتی ہے، یہ لسانیت، رنگ نسل اور مذہب کی تفریق سے بالاتر ہوکر ملک کے چپے چپے کا دفاع کرتی ہے، یقین ہے آنے والے وقت میں فوج جنرل عاصم کی قیادت میں اس سے بڑھ کر ملک کی خدمت کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ عنقریب گمنامی میں چلا جاؤں گا لیکن فوج سے روحانی رابطہ ہمیشہ قائم رہے گا، جب فوج کی کا میابیاں ہوگی خوشی ہوگ اور جب فوج پر مشکل وقت آئے گا میری دعائیں آپ کے ساتھ ہوں گی۔
جنرل عاصم منیر کون ہیں؟
جنرل عاصم منیر آفیسرز ٹریننگ اسکول پروگرام کےذریعے پاک فوج میں شامل ہوئے اور انہوں نے پاک فوج کی فرنٹیئر فورس رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا۔
جنرل عاصم منیر نے بطور بریگیڈیئر شمالی علاقہ جات فورس کمانڈ کی، انہیں 2017 کے اوائل میں ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس تعینات کیا گیا جب کہ جنرل عاصم کو 2018 میں آئی ایس آئی کا سربراہ بنایا گیا۔
جنرل عاصم منیر بطور لیفٹیننٹ جنرل 2 سال تک کور کمانڈر گوجرانوالہ رہے جب کہ انہوں نے جی ایچ کیو راولپنڈی میں بطور کوارٹر ماسٹر جنرل بھی خدمات انجام دیں۔