مختلف وزارتوں کے اہم اجلاس میں ملک کو درپیش چیلنجز پر غور و خوض اور تبادلہ خیال کے دوران سرحد پار اسمگلنگ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس کی روک تھام کے لیے مضبوط اقدامات کا فیصلہ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی زیرصدارت اجلاس میں بتایا گیا کہ مختلف رپورٹس اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ افغانستان جانے والے غیر ملکی زرمبادلہ کے بدلے وہاں سے بھاری سبسڈی پر نہ صرف غیر ملکی کرنسی بلکہ گندم اور یوریا بھی درآمد کی گئی۔
اجلاس کے شرکا نے اس بات پر حیرانی کا اظہار کیا کہ سول، مسلح افواج، کسٹمز اہلکاروں کی بھاری نفری تعینات ہونے اور 50 ارب روپے سے زائد کی لاگت سے 2500 کلومیٹر سے زائد سرحد پر باڑ لگانے کے باوجود یوریا، گندم اور کرنسی کی اسمگلنگ ہو رہی ہے، اس دوران یہ بات بھی زیر بحت آئی کہ اتنی طویل سرحد کی نگرانی کرنا انسانی لحاظ سے مشکل ہے لیکن اس کے باوجود بھی اس اسمگلنگ کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے تھی۔
اسحٰق ڈار نے ہدایت کی کہ تمام اسٹیک ہولڈرز اپنے معمول کی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ ملک کے مفاد میں سرحدوں پر موجود حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے مربوط انداز میں اقدامات کریں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ اس سلسلے میں تمام اداروں کو مل کر کردار ادا کرنا ہو گا، کوئی ایک ادارہ دوسروں کے تعاون کے بغیر صورتحال پر قابو نہیں پا سکتا، اجلاس میں اس بات کر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ افغانستان سے مقامی کرنسی میں کوئلے کی درآمد کے نام پر ڈالر کی بڑی تعداد مبینہ طور پر بیرون ملک جا رہی ہے۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں اقتصادی صورتحال، غیر ملکی کرنسی، گندم اور یوریا کی اسمگلنگ کے موجودہ طریقہ کار پر تبادلہ خیال اور جائزہ لیا گیا، بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ انسداد اسمگلنگ نظام کو مضبوط بنانے کے لیے مختلف اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔.
جاری کردہ بیان میں ان اقدامات کی وضاحت نہیں کی گئی، ایک عہیدار نے کہا وزیر خزانہ نے تمام اسٹیک ہولڈرز خاص طور پر کسٹم انٹیلی جنس، فرنٹیئر کانسٹیبلری اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کو روڈ میپ بنانے کے ساتھ ہنگامی بنیادوں پر اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے کہا جس کی وجہ سے ملک کو شدید مالی اور زرمبادلہ کے نقصان کے ساتھ تاریخی چیلنج کا سامنا ہے۔
اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے خزانہ طارق باجوہ، گورنر اسٹیٹ بینک، سیکریٹری خزانہ و داخلہ، ڈی جی فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی، کسٹمز اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سینئر نمائندوں نے بھی شرکت کی۔
وزیر خزانہ نے صورتحال سے نمٹنے کے لیے تمام ضروری پلیٹ فارمز کے درمیان ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیا اور متعلقہ حکام سے کہا کہ وہ معاشی اور مالی ملک میں استحکام کے لیے مختلف اشیا کی سرحد پار اسمگلنگ کو روکنے کے لیے مضبوط اور فعال روڈ میپ وضع کریں۔