سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور تحریک انصاف کے رہنما عثمان بزدار نے وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان پر تنقید پی ٹی آئی کے بیانیے پر تنقید کے مترادف ہے۔
عثمان بزدار کا یہ بیان پرویز الہٰی کے ’اے آر وائی نیوز‘ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے جس میں وزیر اعلیٰ پنجاب نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی جانب سے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ پر مسلسل تنقید کو مسترد کر دیا تھا۔
اسی انٹرویو میں پرویز الہٰی نے عثمان بزدار کو پنجاب میں بیڈ گورننس کا ذمے دار بھی ٹھہرایا، انہوں نے مزید کہا کہ سابق وزیر اعلیٰ نے گجرات کو نظر انداز کیا جو کہ پرویز الہٰی کی جماعت مسلم لیگ (ق) کا گڑھ ہے، میں نے دیکھا کہ عثمان بزدار نے 4 سالوں میں سب کچھ برباد کردیا حتیٰ کہ ریسکیو 1122 بھی برباد ہوگئی۔
انہوں نے کہا تھا کہ آدھا کام تو عثمان بزدار نے خراب کیا ہے، یہ لوگوں کو اندر کرواتا تھا، اس احسان فراموش کو یہ بھی شرم نہیں آئی کہ اس کے والد کو میں نے اٹھا اٹھا کر رکھا، یہ تو لوکل باڈیز کا الیکشن ہار گیا تھا۔
لاہور کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر عثمان بزدار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کے انٹرویو کے دوران خود سے متعلق دیے گئے بیان پر ردعمل دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ ’ساڑھے تین سال سے زیادہ عرصہ صوبے کی خدمت کی، میرا ضمیر مطمئن ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ صوبے میں ریکارڈ ترقیاتی کام کروائے، بہترین گڈ گورننس تھی، کسی کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی نہیں کی، میں دوستوں کا احترام کرتا ہوں، مستقبل میں بھی ساتھ مل کر چلیں گے۔
صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ آپ پیغام محبت دے رہے ہیں لیکن آگے سے پتھر آرہے ہیں اور آپ اُف بھی نہیں کر رہے، جس پر عثمان بزدار نے کہا کہ یہ ہر کسی کے اپنے ظرف کی بات ہے، میں نے کبھی کسی کے خلاف کوئی بات نہیں کی، ان کا کہنا تھا کہ میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے۔
انہوں نے کہا کہ میرے سینے میں بھی بہت سے راز دفن ہیں لیکن یہ مناسب وقت نہیں ہے۔
سابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ہم نے پاکستان اور اس صوبے کی خدمت کی ہے، مجھ پر تنقید پاکستان تحریک انصاف اور اس کے بیانیے پر تنقید ہے، جب میں تحصیل ناظم بنا اس وقت چوہدری صاحب وزیر اعلیٰ نہیں تھے، میں دوسری بار بھی تحصیل ناظم منتخب ہوا، جب میں ہار گیا تو منتخب کیسے ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے صوبے میں ہر ضلع کو فنڈز جاری کیے، کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں کی، صوبے بھر میں ریکارڈ ترقیاتی کام کروائے۔
عثمان بزادر کی عبوری ضمانت میں 5 جنوری تک توسیع
قبل ازیں احتساب عدالت لاہور میں شراب لائسنس کیس میں عثمان بزدار کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، احتساب عدالت کے جج نسیم احمد ورک نے عبوری ضمانت پر سماعت کی۔
دوران سماعت نیب کے تفتیشی افسر نے کہا کہ عثمان بزدار کے خلاف انکوائری بند کرنے کی سفارش ہیڈکوارٹرز بھجوا دی ہے، عثمان بزدار کی انکوائری بند کرنے کا اختیار ہیڈ آفس کو ہے۔
احتساب عدالت نے مختصر سماعت کے بعد سابق وزیر اعلیٰ عثمان بزادر کی عبوری ضمانت میں 5 جنوری تک توسیع کردی۔
عثمان بزدار کو ہوٹل کو شراب کا لائسنس جاری کرنے کے لیے ایکسائز اور ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ کو مجبور کرنے کے لیے مبینہ طور پر 5 کروڑ روپے کی رشوت لینے کے الزامات کے تحت کیس کا سامنا ہے۔
شراب کے لائسنس کا غیر قانونی اجرا
لاہور کے یونیکورن ہوٹل نے محکمہ سیاحت سے رجسٹریشن اور لائسنس کے بغیر ہی ایکسائز میں شراب کی فروخت کے لیے لائسنس کی درخواست جمع کرائی تھی۔
مذکورہ ہوٹل نے ایل ٹو شراب کے لائسنس کے لیے اپنی درخواست دی تھی جو صرف فور یا فائیو اسٹار ہوٹل میں سرو کی جاتی ہے۔
یونیکورن ہوٹل نے پاکستان ہوٹلز اینڈ ریسٹورنٹ ایکٹ 1976 اور رولز 1977 کے تحت لائسنس کی درخواست دی تھی۔
محکمہ ایکسائز کے افسران نے سی ایم (وزیراعلیٰ) پالیسی 2009 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہوٹل یونیکورن کو محکمہ سیاحت سے رجسٹریشن اور لائسنس کے بغیر شراب فروخت کرنے کا لائسنس جاری کردیا۔
بعد ازاں محکمہ ایکسائز نے معاملہ وزیر اعلیٰ ہاؤس کو ارسال کیا لیکن اس پر متعلقہ حکام نے کوئی کارروائی نہیں کی۔
اس ضمن میں دعویٰ کیا گیا کہ ہوٹل یونیکورن نے شراب فروخت کرنے کے لائسنس کی مد میں 5 کروڑ روپے رشوت دی۔