وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ پرویز الہٰی کے پاس اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے نمبرز پورے نہیں ہیں اسی لیے وہ اعتماد کا ووٹ لینے سے گریز کر رہے ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے لاہور میں پریس کانفرنس کی جس میں رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران خان نے تین چیزوں کا اعلان کیا تھا جس میں پنجاب اسمبلی اور خیبرپختونخوا اسمبلی کی تحلیل اور تیسرا انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں پیش ہو کر استعفیٰ جمع کروائیں گے اور اسپیکر کو بولیں گے کہ استعفے قبول کیے جائیں۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ گورنر کا یہ آئینی فرض تھا کہ وہ پنجاب اسمبلی توڑنے سے پہلے اعتماد کا ووٹ لینے کا کہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف وزیر اعلیٰ بول رہے ہیں کہ پارلیمانی پارٹی کے 99 فیصد ارکان اسمبلی توڑنے کے حق میں نہیں ہیں اور دوسری طرف کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے سمری پر دستخط کردیے ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ اسمبلیاں آئینی ادارے ہیں اور ان سے اس قسم کا مذاق ہورہا ہے، اسمبلیاں کسی کی ضد، انا اور گھٹیا سیاست کی نظر ہو رہی ہوں تو ایسی صورت میں گورنر کا فرض ہے کہ وہ اعتماد کا ووٹ لینے کا بول سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب وزیر اعلیٰ کو معلوم ہوگیا کہ وہ اعتماد کا ووٹ حاصل نہیں کر پارہے تو پورے پنجاب میں بالخصوص لاہور میں باپ بیٹے نے اربوں روپے کی دیہاڑی لگائی، یہ پنجاب کے خزانے پر بھاری گزرے گا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ عدالت عظمیٰ اس پر از خود نوٹس لے اور پنجاب کو معاشی کرپشن کی تباہی سے بچائیں۔
رانا ثنااللہ نے دعویٰ کیا کہ پرویز الہٰی کے پاس نمبرز پورے نہیں ہیں، میرا سوال ہے کہ یہ لوگ خیبر پختونخوا میں اسمبلی کیوں نہیں توڑ رہے؟
انہوں نے کہا کہ دراصل عمران خان کی شکل میں یہ ٹولہ گمراہی کا شکار ہے، یہ ملک دشمن ایجنڈے پر گامزن ہیں، یہ ملک میں سیاسی عدم استحکام چاہتے ہیں تاکہ معاشی عدم استحکام ہو اور ملک بڑے حادثے سے دوچار ہوجائے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے ملک کو ڈیفالٹ سے نکالا اور معاشی استحکام کے لیے سرتوڑ کوششیں کر رہے ہیں لیکن آئے دن یہ لوگ سازش کر رہے ہیں تاکہ ملک میں استحکام نہ آئے۔
انہوں نے عدالت عالیہ اور سپریم کورٹ سے گزارش کی کہ اس معاملے پر ازخود نوٹس لے، رانا ثنا اللہ نے کہا کہ یہ سیاسی ٹولہ ملک دشمن کارروائیوں میں مصروف ہے، عوام کو اس کا ادراک کرنا چاہیے، ورنہ یہ ٹولہ ملک کو کسی حادثے کا شکار کر سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم الیکشن سے فرار نہیں ہو رہے، الیکشن وقت پر ہونے چاہیے اور اسمبلیوں کو اپنی مدت پوری کرنی چاہیے لیکن اگر یہ اعتماد کا ووٹ حاصل کرکے اسمبلیاں توڑتے ہیں تو انتخابات کروائیں گے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ پنجاب میں ہم نے الیکشن کی تیاری شروع کردی ہے، اگر اسمبلی کے ساتھ مذاق کرنا ہے اور پنجاب اسمبلی توڑنی ہے تو اعتماد کا ووٹ حاصل کریں، تب ہم بھی بھرپور طریقے سے انتخابات میں پی ٹی آئی کا مقابلہ کریں گے۔
جوڑ توڑ کا کھیل ڈرٹی پالیٹکس ہے جو ہم نہیں کھیلنا چاہتے، خواجہ سعد رفیق
وزیر ریلوے سعد رفیق نے پریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اور ان کے سہولت کاروں نے ہمیں کام نہیں کرنے دیا، ہمارے راستے میں گڑھے اور کھائیاں کھودیں، اس کی ایک مثال شوکت ترین کی آڈیو لیک ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی بچوں کا کھیل نہیں جب چاہا کھیل لیا جب چاہا بنالیا، گورنر نے جب محسوس کیا کہ وزیر اعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینا چاہیے تو انہوں نےآئینی ذمہ داری ادا کی، اس آئینی ذمہ داری پر پرویز الہٰی نے اعتماد کا ووٹ لینے سے گریز کیا، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کے پاس اکثریت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز عدالتی فیصلے میں انصاف نہیں کیا گیا، ہمارے قانونی ماہرین فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدلیہ میں جانے کے لیے مختلف آپشنز کا جائزہ لے رہے ہیں۔
وزیر ریلوے نے کہا کہ اس بات کا امکان موجود ہے کہ ہم اس فیصلے کو قانونی فورم پر چیلنج کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ قائد ایوان وہی ہوگا جس کی اکثریت ہوگی، پنجاب میں ہارس ٹریڈنگ کا خدشہ ہے۔
سعد رفیق نے کہا کہ ہمیں اطمینان ہے کہ اسمبلی ٹوٹنے کا خطرہ ٹل گیا ہے اور عمران خان کی بھڑک ہوا میں تحلیل ہوگئی ہے، اگر وہ سنجیدہ ہوتے تو الٹی میٹم کے بجائے فوری اسمبلی توڑتے، وہ چاہیں تو خیبرپختونخوا کی اسمبلی توڑ سکتے ہیں، لیکن اگر تحلیل ہوجاتی تو ان کی سیاست کا خرچہ کون اٹھائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں موجودہ حکومت منتخب حکومت نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جوڑ توڑ کی سیاست ہم نے نہیں بلکہ عمران خان نے شروع کی ہے، جب ہم کام کرنے لگتے ہیں یہ ہمیں ملک کے لیے کام نہیں کرنے دیتے، عمران خان کے پاس پنجاب اور خیبر پختونخوا میں حکومتیں ہیں وہ وہاں کام کیوں نہیں کر رہے؟
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ دیوار سے لگانے کی ہم اجازت نہیں دیں گے، ہم گونگے نہیں ہیں کہ غیر آئینی اقدام پر بات نہ کریں، ریاستی ادارے کام کر رہے ہیں، بعض اوقات افراد مسائل کھڑے کرتے ہیں، عمران خان کی پیدا کی ہوئی تباہی کو ہم ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خواجہ سعد رفیق کا کہا کہ 6، 7 ماہ میں الیکشن ہیں عمران خان کیوں ڈرٹی گیم کھیلنا چاہتے ہیں، جوڑ توڑ کا کھیل ڈرٹی پالیٹکس ہے جو ہم نہیں کھیلنا چاہتے، عمران خان وہ کھیل کھیلنا چاہتے ہیں جو سیاسی جماعتیں ماضی میں کھیلتی رہی ہیں۔