بلدیاتی انتخابات میں کراچی اور حیدرآباد سمیت دیگر اضلاع میں پولنگ کا وقت مکمل ہوئے پانچ گھنٹے سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن تاحال مکمل نتائج سامنے نہیں آسکے ہیں۔
مقدمہ ایم کیو ایم کا نہیں کراچی ہے، الیکشن سے بھاگ نہیں رہے آپ کو بھگائیں گے، فروغ نسیم
قواعد و ضوابط کے تحت صبح 8 بجے شروع ہونے والی پولنگ شام پانچ بجے تک جاری رہی تھی لیکن قواعد و ضوابط کے تحت پانچ بجے تک پولنگ اسٹیشن کے احاطے میں پہنچنے والے ووٹرز کو ووٹ ڈالنے کا حق بھی دیا گیا۔
کراچی اور حیدرآباد کے 16 اضلاع میں بلدیاتی الیکشن کے بعد ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے باوجود نتائج میں غیر معمولی تاخیر کی شکایات سامنے آرہی ہیں جب کہ شہر قائد میں پاکستان پیپلزپارٹی، جماعت اسلامی اور پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اپنی اپنی کامیابی کے دعوے بھی کیے جا چکے ہیں البتہ ابھی تک کے نتائج کے تحت حیدرآباد ڈویژن میں پی پی کے امیدواروں کو اپنے سیاسی حریفوں پر واضح برتری حاصل ہے۔
اعداد و شمار کے تحت ہر یونین کونسل میں 4 وارڈز ہیں، ووٹر کو چیئرمین اور وائس چیئرمین کے علاوہ وارڈ کا جنرل کونسلر منتخب کرنا ہوگا، چیئرمین اور وائس چیئرمین کا ایک ووٹ ہوگا، دوسرا ووٹ جنرل کونسلر کا ہوگا، ہر یونین کونسل 11 ارکان پر مشتمل ہوگی، یونین کونسل میں 6 افراد براہِ راست منتخب ہوں گے۔
یونین کونسل میں 2 خواتین، ایک مزدور، ایک نوجوان اور ایک اقلیت کا نمائندہ شامل ہوگا۔ یونین کمیٹی میں مخصوص نشستوں کا انتخاب براہِ راست ووٹوں سے منتخب ہونے والے یونین کمیٹی کے 6 ارکان کریں گے۔
شہر کی 246 یونین کمیٹیوں کے چیئرمین کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کونسل کے رکن ہوں گے، میٹروپولیٹن کارپوریشن کی کونسل 367 ارکان پر مشتمل ہو گی جن میں 121 مخصوص نشستیں ہیں، میٹروپولیٹن کارپوریشن میں 121 مخصوص نشستوں پر ارکان کا انتخاب کونسل کے 246 ارکان کریں گے۔
میٹروپولیٹن کارپوریشن میں 81 خواتین، 12 مزدور، 12 نوجوانوں کی مخصوص نشستیں شامل ہیں، میٹروپولیٹن کارپوریشن میں 12 اقلیتی ارکان، 2 خواجہ سراء اور 2 معذور افراد کی مخصوص نشستیں بھی شامل ہیں۔
یہ مرضی کی نہیں زبردستی کی شادی کروائی گئی، اسد عمر کا ایم کیو ایم کے متحد ہونے پر ردعمل
کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے 367 ارکان شہر کا میئر منتخب کریں گے، شہر میں 25 ٹاؤنز ہیں، ہر ٹاؤن کا ایک منتخب ناظم ہوگا، ہر یو سی کا منتخب وائس چیئرمین ٹاؤن کونسل کا رکن ہو گا۔
ٹاؤن کونسل کے ارکان خواتین، مزدور، نوجوان، اقلیت، خواجہ سراء اور معذور کی مخصوص نشستوں پر انتخاب کریں گے۔
کراچی ڈویژن میں چیئرمین، وائس چیئرمین اور جنرل ممبر کی نشست کے لیے 9 ہزار 58 امیدوار میدان میں ہیں۔
کراچی سے چیئرمین اور وائس چیئرمین کے پینل اور جنرل ممبر کی نشست پر مختلف یونین کمیٹیوں سے 7 امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہو چکے ہیں۔
کراچی ڈویژن کی جنرل ممبرز اور چیئرمین اور وائس چیئرمین کی 22 نشستوں پر امیدواروں کے انتقال کے باعث انتخابات (15 جنوری کو) آج نہیں ہوں گے۔
ایم کیو ایم کا حکومت سے علیحدگی پر غور، خالد مقبول سے آصف زرداری کا رابطہ
انتقال کرنے والے امیدواروں میں مختلف یونین کمیٹیوں کے 9 چیئرمین اور وائس چیئرمین جبکہ 13 جنرل ممبرز کے امیدوار بھی شامل ہیں