نیب کے پاس عمران خان کے خون اور پیشاب کے نمونوں کی رپورٹ دستیاب ہیں جن میں کوکین یا شراب کے استعمال کا کوئی اشارہ موجود نہیں۔
بیورو کے ایک ذریعے نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ عمران خان کی میڈیکل رپورٹ ان الزامات کی توثیق نہیں کرتی جو وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے چند روز قبل عائد کیے تھے۔
ذریعے نے کہا کہ اس نے میڈیکل رپورٹس پڑھی ہیں، الزامات کے برعکس رپورٹ کے مطابق عمران خان کی صحت کے تمام اشاریے نارمل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے خون اور پیشاب کے نمونے اُس وقت حاصل کیے گئے تھے جب وہ نیب کی حراست میں تھے اور یہی وجہ ہے کہ ان نمونوں کی رپورٹس نیب کی پراپرٹی ہیں۔
یاد رہے کہ وزیر صحت نے چند روز قبل پریس کانفرنس میں الزام عائد کیا تھا کہ عمران خان کے طبی ٹیسٹ اُس وقت کیے گئے تھے جب وہ کرپشن کے ایک کیس میں زیر حراست تھے اور رپورٹس میں شراب اور کوکین کے استعمال کا انکشاف ہوا ہے۔
قادر پٹیل نے الزامات عائد کرتے ہوئے بتایا کہ رپورٹ پانچ ڈاکٹرز نے تیار کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی طبی رپورٹ میں زہریلے مواد کے استعمال کا انکشاف ہوا ہے جن میں شراب اور کوکین شامل ہیں۔ قادر پٹیل نے کہا کہ حکومت عمران خان کی میڈیکل رپورٹ کو منظر عام پر لائے گی۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ عمران خان کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں۔ آزاد طبی ماہرین پہلے ہی عبدالقادر پٹیل کے الزامات مسترد کر چکے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ یہ الزامات مضحکہ خیز ہیں بلکہ بے بنیاد بھی ہیں۔
جیو کے اینکر پرسن شاہزیب خانزادہ نے گزشتہ ہفتے اپنے ایک شو میں کہا تھا کہ تین ڈاکٹروں کے ساتھ میڈیکل رپورٹ اور عبدالقادر پٹیل کی پریس کانفرنس شیئر کی گئی ہے اور تینوں نے پٹیل کے دعوؤں کو مضحکہ خیز اور بے بنیاد قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یورین رپورٹ عموماً چند دن بعد ہی سامنے آجاتی ہے؛ حیران کن بات ہے کہ وزیر صحت کو یہ رپورٹ سامنے لانے میں 17؍ دن لگ گئے جو اب تک ابتدائی ہے۔ وزیر صحت نے کہا تھا کہ ’’مفصل رپورٹ سامنے آتے ہی‘‘ پولیس کو بھیجی جائے گی۔