چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ہمارے سامنے ایک مکمل انصاف کا ٹیسٹ ہے اور بھارتی قانون میں بھی یہی ہے،اپیل میں کیس کو دوبارہ سنا جاتا ہے،ہمیں مسئلے کو حل کرنا چاہیے،ہم 184 تین کیخلاف کسی بھی ریمیڈی کو ویلکم کریں گے اگر احتیاط کے ساتھ کیا جائے۔
پنجاب الیکشن اور ریویو آف ججمنٹ اینڈ آرڈر ایکٹ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نےکہا کہ بھارتی سپریم کورٹ نے بالکل محدود اختیار کے تحت دوسری نظرثانی کی اجازت دی۔ سوال یہ ہے نظر ثانی کس بنیاد پر ہونی چاہیے۔
انصاف مولا کریم کا کام، دخل دینا حق میں مداخلت کرنا ہے، چیف جسٹس
دوران سماعت اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جب ہائیکورٹ کسی کیس کا فیصلہ کرتی ہے تو انٹراکورٹ سمیت دیگر اپیل کے فورمز ہیں۔ ہائیکورٹ فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا جاتا ہے۔ سپریم کورٹ آرٹیکل 184 تین کے تحت کسی کیس کو سنتی ہے تو پہلا فورم ہوتا ہے۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ آئین کے تحت ریاست کے تینوں ستونوں کے امور متعین ہیں۔ قانون ساز عہد حاضر کو سامنے رکھ کر قانون سازی کرتے ہیں۔ ریویو آف ججمنٹ اینڈ آرڈر ایکٹ کے تحت آرٹیکل 184 تین کے فیصلے کے خلاف اپیل پانچ رکنی بینچ سنے گا۔ پانچ رکنی بینچ میں وہ تین ججز بھی شامل ہوں گے جنہوں نے پہلے فیصلہ دیا ہوگا۔
اٹارنی جنرل نے دلائل دیے کہ جب ہائیکورٹ کسی کیس کا فیصلہ کرتی ہے تو انٹراکورٹ سمیت دیگر اپیل کے فورمز موجود ہیں۔ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا جاتا ہے۔ جب سپریم کورٹ آرٹیکل 184 تین کے تحت کسی کیس کو سنتی ہے تو یہ پہلا عدالتی فورم ہوتا ہے۔ آئین کے تحت ریاست کے تینوں ستونوں کے امور متعین ہیں۔