لاہور: پنجاب کے پہلے سکھ حکمران مہاراجہ رنجیت سنگھ کی 184 ویں برسی منانے کے لئے ہمسایہ ملک بھارت سے سکھ یاتری پاکستان پہنچے ہیں، لاہور کے واہگہ بارڈرپر مہمانوں کا پرتپاک استقبال کیا گیا،متروکہ وقف املاک بورڈ کےحکام اورپاکستان سکھ گورودارہ پربندھک کمیٹی کے رہنماؤں نے مہمانوں کا استقبال کیا،انہیں ہارپہنائے اورخیرمقدم کیا
بھارتی یاتریوں کے گروپ لیڈرسردارپپندرسنگھ پہلوان نے کہا پاکستان کی دھرتی سکھوں کے لئے انتہائی مقدس ہے ،مہاراجہ رنجیت سنگھ کے دورحکومت کو مثالی قراردیا جاتا ہے، ان کے دورحکومت میں تمام مذاہب کے لوگوں کو مکمل آزادی تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت سمیت دنیا بھرمیں بسنے والے سکھ پاکستان کو قدرکی نگاہ سے دیکھتے ہیں، جب بھی پاکستان آتے ہیں تویہاں کے عوام اورحکومتی ادارے بہت پیار،محبت اورعزت دیتے ہیں۔ پاکستانیوں کی محبت انہیں بارباریہاں آنے پرمجبورکردیتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں جس طرح سکھوں کے مقدس مقامات کا خیال رکھا جارہا ہے وہ قابل تعریف ہے جس پروہ حکومت پاکستان کا شکریہ اداکرتے ہیں
پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کےسربراہ سردارامیرسنگھ نے یاتریوں کے پاکستان میں قیام اوران کے شیڈول کاذکر کرتے ہوئے بتایا واہگہ بارڈرسے یاتری جنم استھان ننکانہ صاحب پہنچیں گے وہاں قیام کے بعد انہیں گوردوارہ پنجہ صاحب حسن ابدال، گوردوارہ دربارصاحب کرتارپور، گوردوارہ سچا سودا فاروق آباد سمیت دیگرمقدس مقامات کی یاترا بھی کروائی جائے گی جبکہ مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسی کی مرکزی تقریب 29 جون کو گوردوارہ ڈیرہ صاحب لاہور میں ہوگی جہاں مہاراجہ رنجیت سنگھ کی سمادھی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان دنیا بھرمیں بسنے والوں کے لئے اتنا ہی مقدس ہے جس طرح مسلمانوں کے لیے مکہ اورمدینہ کی سرزمین مقدس اورقابل احترام ہے
متروکہ وقف املاک بورڈ کے ایڈیشنل سیکرٹری شرائنز رانا شاہد سلیم کا کہنا تھا وہ بھارت سمیت دنیا بھرسے آنیوالے سکھوں کو پاکستان میں خوش آمدید کہتے ہیں، یہاں دس دن قیام کے دوران ان کی رہائش کھانے پینے، ان کی صحت،سفر اورسیکیورٹی کا مکمل خیال رکھا جائیگا۔ ہمیں احساس ہے کہ بھارتی مہمان شدید گرمی کے موسم میں یہاں آئے ہیں ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستانی ہائی کمیشن نے 473 یاتریوں کو ویزے جاری کیے ہیں، ہماری خواہش ہے کہ اپنے مذہبی تہواروں پرزیادہ سےزیادہ سکھ یاتری پاکستان آئیں ،ہم ان کوسرآنکھوں پربٹھائیں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ جس دن مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسی کی تقریب ہے اسی دن پاکستان میں عید ہوگی ، ہم سمجھتے ہیں کہ اگرعید کے دن بھی اپنے مہمانوں کی خدمت کرتے ہیں توہماری عید کی خوشیاں دوبالا ہوجائیں گی
پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے سابق پردھان سرداربشن سنگھ کا کہنا تھامہاراجہ رنجیت سنگھ 13 نومبر 1780 کو گوجرانوالہ میں پیدا ہوئےجبکہ1839 کو ان کی انتقال ہوا، وہ چالیس سال تک پنجاب کے حکمران رہے، ان کے کئی وزرامسلمان تھے۔ اپنے دورحکومت میں مہاراجہ رنجیت سنگھ نے بین المذاہب ہم آہنگی کوفروغ دینے کے لئے کئی اقدامات کئے۔ اپنے ایک وزیرکوقران پاک کا تحفہ دیا جوآج بھی میوزیم میں محفوط ہے۔ انہوں نے کہا بدقسمتی سے برطانوی دورمیں اس خطے کی تاریخ کواس طرح سرکاری نگرانی میں مرتب کیا گیا جس سےیہاں بسنےوالے مختلف مذاہب کے لوگوں کےمابین نفرت اورکدورتیں پپیداکرنے کی کوشش کی گئی ہے
بھارت سےآنیوالے کئی یاتری ایسے بھی ہیں جن کے آباؤاجدادکاتعلق پاکستانی پنجاب کے مختلف شہروں سے تھا،ان کی خواہش تھی کہ انہیں کہ اپنے اجداد کے آبائی علاقے دیکھنے کی بھی اجازت دی جائے۔بھارتی یاتری 30 جون کو واہگہ بارڈر کے راستے واپس لوٹ جائیں گے
Load/Hide Comments