چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر سماعت کا آغاز ہو گیا ہے۔
جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ رولز بنا سکتی ہے نہ رولزبنانے کیلیے قانون سازی کر سکتی ہے، موجودہ قانون کے دائرہ کار میں رہ کر رولز میں تبدیلی کا اختیار صرف سپریم کورٹ کے پاس ہے۔
جسٹس فائز عیسیٰ سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججز کی ملاقات
چیف جسٹس نے کہا کہ آئین کہتا ہے سپریم کورٹ اپنے پریکٹس اینڈ پروسیجر کے رولز بنانے کے لیے بااختیار ہے، سپریم کورٹ آئین سے بالا رولز بناتا ہے تو کوئی تو یاد دلائے گا کہ آئین کے دائرے میں رہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آئین تو پہلے ہی سپریم کورٹ کو پابند کرتا ہےکہ آئین و قانون کے مطابق رولز بنائے ، چیف جسٹس نے صدر سپریم کورٹ بارعابد زبیری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ وقت کم ہے جلدی سے میرے سوال کا جواب دے دیں کہ سبجیکٹ ٹو لا کو نکال دیں تو رولز بنانے کے اختیار پر کیا فرق پڑے گا؟