پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ نگران وزیراعظم وفاقی بیوروکریٹس کو گریڈ 21 سے 22 میں ترقیاں دینے کا فیصلہ کریں گے۔
انتہائی معتبر ذرائع نے ’جنگ‘ کو بتایا کہ اس سے قبل نگران حکومتیں صرف تین ماہ کے لیے آتی تھیں اور اس عرصہ کے دوران نہ تو کسی نگران حکومت نے بیوروکریٹس کو گریڈ 21 سے 22 میں ترقیاں دینےکا ہائی پاورڈ سلیکشن بورڈ منعقد کرایا اور نہ ہی اس حوالے سے نگران حکومت کے اختیارات کا کوئی تعین یا قانون سامنے آیا۔
ذرائع نے بتایا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس اختیار موجود ہے کہ وہ نگراں وزیراعظم کے بیوروکریٹس کو گریڈ 21 سے 22 میں ترقیاں دینے کے صوابدیدی اختیارات کے حق میں یا اس کے خلاف فیصلہ دے سکتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ نگران وزیراعظم کے پاس ان صوابدیدی اختیارات کا کوئی قانون موجود نہیں اس لیے منتخب حکومت کے قیام تک بورڈ کا جواز پیدا نہیں ہوتا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ گریڈ 22 سول سروس میں آخری گریڈ ہوتا ہے اس لیے اس گریڈ میں ترقی کا اختیار اخلاقی منتخب وزیراعظم کے پاس ہی ہونا چاہیے جو کہ آج تک کی پریکٹس رہی ہے۔
اس حوالے سے ’جنگ‘ کے رابطہ کرنے پر سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن آف کنور دلشاد نے بتایا کہ وزیراعظم کی زیر صدارت آئندہ ماہ ہونے والے ہائی پاورڈ بورڈ میں افسران کی گریڈ 21 سے22 میں ترقیاں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی اجازت سے مشروط ہونگی۔