پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی انتخابی نشان کیس میں کمیشن کو حتمی فیصلے سے روک دیا۔
تحریک انصاف نے انٹرا پارٹی اور انتخابی نشان کیس کے خلاف پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا جس پر پشاور ہائیکورٹ نے عدالت میں سماعت مکمل ہونے تک الیکشن کمیشن کو حتمی فیصلہ کرنے سے روک دیا تھا تاہم الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی انتخابات اور انتخابی نشان کیس کو الگ الگ کرکے انتخابی نشان کیس میں پی ٹی آئی کو 18 دسمبر کیلئے نوٹس دیا ہے جس کے خلاف بھی پی ٹی آئی نے پشاور ہائیکورٹ میں ضمنی درخواست دائر کی۔
پی ٹی آئی کی ضمنی درخواست پر جسٹس شکیل احمد اور جسٹس فہیم ولی نے سماعت کی جس سلسلے میں پی ٹی آئی چیئر مین بیرسٹر گوہر علی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
بیرسٹر گوہر نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو 8 دسمبر کو نوٹس دیا تھا اور اس کیس میں پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو حتمی فیصلے سے روک کر 19 دستمبر کی تاریخ دی ہے تاہم اب الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی کیس اور انتخابی نشان کیس کو الگ کیا اور انتخابی نشان کیس میں الیکشن کمیشن نے دوسرا نوٹس جاری کرکے 18 دسمبر کو طلب کیا ہے اس لیے الیکشن کمیشن کو انتخابی نشان کیس میں بھی فیصلے سے روکا جائے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے مؤقف پر عدالت نے انتخابی نشان کیس میں بھی الیکشن کمیشن کو حتمی فیصلے سے روک دیا جب کہ انتخابی نشان کیس کو انٹرا پارٹی کیس کے ساتھ کلب کرکے سماعت 19 دسمبر تک ملتوی کردی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی میڈیا سے گفتگو
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق ہمیں ایک اور نوٹس بھیجا، پہلے نوٹس میں پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو حتمی فیصلے سے روکا تھا، الیکشن کمیشن کا 18 تاریخ کا نوٹس ہم نے عدالت کے سامنے رکھ دیا، عدالت نے آج ہمیں دوسرے نوٹس میں بھی ریلیف دیا۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف الیکشن سے بھاگ رہے ہیں، ہم الیکشن کے لیے تیار ہیں، لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دی تھی کہ آر اوز اور ڈی آر اوز جوڈیشری سے ہوں، ہم شفاف انتخابات چاہتے ہیں،اس لیےجوڈیشری سےآر اوز اور ڈی آر اوز چاہتے ہیں۔