اسلام آباد(شہزاد پراچہ)سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن مستعفی ہوگئے ہیں ۔
پیپلز پارٹی نے جنوبی پنجاب سے امیدواروں کا اعلان کر دیا
جسٹس اعجاز الاحسن نے اپنے استعفے میں لکھا کہ لاہور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں بطور جج فرائض انجام دینااعزاز کی بات تھی ،میں مزید کام جاری نہیں رکھنا چاہتا،سپریم کورٹ کے جج کی حیثیت سے مستعفی ہو رہا ہوں۔
جسٹس اعجازالاحسن نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت کو بھجوادیا،جسٹس اعجازالاحسن نے آج سپریم جوڈیشل کونسل اجلاس میں بھی شرکت نہیں کی تھی۔جسٹس اعجازالاحسن کو اکتوبر 2024میں چیف جسٹس آف پاکستان بننا تھا۔
دوران میچ بھارتی کرکٹر ہارٹ اٹیک کے باعث چل بسا
جسٹس اعجاز الاحسن سینیارٹی لسٹ میں تیسرے نمبرپر تھے،جسٹس منصور علی شاہ آئندہ چیف جسٹس سپریم کورٹ ہوں گے۔
قبل ازیں سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر اکبر علی نقوی نے استعفیٰ دیدیا تھا۔جسٹس مظاہر نے اپنے استعفے میں مؤقف اختیار کیا میرے لیے اپنے عہدے پر کام جاری رکھنا ممکن نہیں۔ بطور لاہورہائیکورٹ اورسپریم کورٹ جج رہنا اعزاز کی بات ہے۔
پیپلز پارٹی کے انور زمان خان، قمر زمان خان پی ٹی آئی پی میں شامل
جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایات زیرسماعت ہیں۔ جسٹس مظاہر نے اسی سلسلے میں کونسل کو اپنا تفصیلی جواب جمع کرایا تھا۔
جسٹس مظاہر نقوی نے اپنے جواب میں خود پر عائد الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ سپریم جوڈیشل کونسل جج کے خلاف معلومات لے سکتی ہے لیکن کونسل جج کے خلاف کسی کی شکایت پرکارروائی نہیں کرسکتی۔
صوابی، فائرنگ سے پی ٹی آئی کےضلعی رہنما شاہ خالد جاں بحق،ڈرائیورزخمی
جواب میں کہا گیا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے جاری احکامات رولزکی توہین کے مترادف ہیں، رولز کے مطابق کونسل کو معلومات دینے والے کا کارروائی میں کوئی کردار نہیں ہوتا۔
علاوہ ازیں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی کا استعفیٰ منظور کر لیا،ایوان صدر کا کہنا ہے کہ صدر مملکت نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کا استعفیٰ وزیرِ اعظم کی ایڈوائس پر منظور کیا۔ صدر مملکت نے استعفیٰ آئین کے آرٹیکل 179 کے تحت منظور کیا۔