احتساب عدالت نے سابق وزیر فواد چوہدری کا مزید تین روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیر فواد چوہدری کےخلاف جہلم میں تعمیراتی منصوبوں میں خوردبرد کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں نیب نے فواد چوہدری کو عدالت میں پیش کیا۔
فواد چوہدری کی جانب سے وکیل عامر عباس اور نیب کے پراسیکیوٹر عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت جج نے فیصل چوہدری سے سوال کیا کہ اور باتیں کرنی ہیں؟ کرلیں باتیں اور، فیصل چوہدری نے جواب دیا کہ باتیں کہاں ختم ہوتی ہیں۔
وکیل صفائی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فواد چوہدری کو نیب ہراساں کرنے کی کوشش کررہا ہے، 26 دن جسمانی ریمانڈ کے لیے لیکن انکوائری اب تک مکمل نہیں کرپائے، فواد کے نام کوئی زمین ٹرانفسر نہیں ہوئی،کوئی ثبوت نہیں، فواد چوہدری کے ساتھ کرنا کیا ہے؟ 26 دنوں میں کیا برآمد کیا؟
اس دوران نیب نے فواد چوہدری کے 4 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی، اس پر جج محمد بشیر نے فیصل چوہدری سےمکالمہ کیا کہ آپ کا تو جسمانی ریمانڈ نہیں ہے ناں؟ فیصل چوہدری نے کہا کہ مجھے تو نوٹس موصول ہوا ہے۔
بعد ازاں عدالت نے فواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈ پرفیصلہ محفوظ کرلیا جو کچھ دیر بعد سناتے ہوئے نیب کی استدعا منظور کرلی۔
عدالت نے فواد چوہدری کو مزید 3 روز کے جسمانی ریمانڈ پرنیب کے حوالے کردیا۔