ایران کی جانب سے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی اور بلوچستان میں حملوں کے بعد پاکستان نے بھی بھرپور جوابی کارروائی کی جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا۔
پاکستان نے ملکی تاریخ میں پہلی بار ایرانی سفیر کو ملک بدر کیا اور ایران سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا۔
تاہم دونوں ممالک کی اس حالیہ کشیدگی سے پہلے ان کے درمیان خوشگوار اور باہمی تعلقات رہے ہیں جن پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
قیام پاکستان کے بعد ایران وہ پہلا ملک تھا جس نے پاکستان کو سفارتی سطح پر آزاد تسلیم کیا تھا۔
1948 میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے انتہائی اہم شخصیت راجہ غضنفر علی کو ایران کا سفیر مقرر کیا۔
ایرانی بادشاہ محمد رضا پہلوی پہلے غیر ملکی سربراہ تھے جنہوں نے 1950 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔
1950 میں ہی پاکستان اور ایران کے درمیان دوستی کا معاہدہ طے پایا۔
پاکستان کے صدر اور گورنر جنرل اسکندر مرزا کی اہلیہ ناہید اسکندر مرزا کا تعلق بھی ایران سے تھا۔
1950 سے 1979 تک ایران پاکستان کو تیل اور سفارتی مدد کرنے والا ہم ملک تھا۔
1965 اور 1971 کی پاک بھارت جنگ میں بھی ایران نے پاکستان کی حمایت کی تھی اور پاکستان کو اسلحہ فراہم کیا۔
اس کے علاوہ پاکستان کے سابق صدر اسکندر مرزا اور سابق آرمی چیف جنرل موسیٰ خان ایران میں مدفن ہیں۔
ایران کی جانب سے بلوچستان میں حملے کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے بعد پاکستان نے ایران کے سفیر کو ملک بدر کرنے اور اپنا سفیر واپس بلانے کا اعلان کیا تھا۔
آپریشن مرگ بر، سرمچار
پاکستان نے بلوچستان پر حملے کے جواب میں آپریشن مرگ بر ، سرمچار کے ذریعے ایران کو جواب دیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نےصبح ایران کے صوبے سیستان میں دہشتگردوں کی مخصوص پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا، پاکستان کی کارروائیوں میں متعدد دہشتگرد مارے گئے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق دہشت گرد ایران کے حکومتی عمل داری سے محروم علاقوں میں مقیم تھے، انٹیلی جنس معلومات پر کیے جانے والے اس آپریشن کا نام مرگ بر،سرمچار رکھا گیا۔ مزید پڑھیے۔۔
آئی ایس پی آر کا بیان
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے ایران کے علاقے سیستان میں کیے جانے والے حملے پر وضاحت دے دی۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ 18 جنوری کی صبح پاکستان نے ایران میں اسٹرائکس کیں، ان دہشتگردوں کے خلاف کارروائیاں کیں جو پاکستان میں حالیہ حملوں میں ملوث تھے، پاکستان نے حملہ آور ڈرونز، راکٹس اور دیگر ہتھیاروں سے کارروائیاں کیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کا کہنا ہے کہ سیستان میں بلوچستان لبریشن آرمی اور بلوچستان لبریشن فرنٹ کی پناہ گاہوں کو کامیابی سے نشانہ بنایا، یہ آپریشن انٹیلی جنس کی بنیاد پر کیا گیا اور اس آپریشن کا نام مرگ بر رکھا گیا تھا۔ مزید تفصیلات پڑھیے۔۔