کراچی میں پرانے سرکاری کوارٹرز کی خالی زمینوں پر بڑی عمارتیں بنانے کا منصوبہ تیار کر لیا گیا ہے۔
وفاقی حکومت نے سندھ حکومت کے ساتھ ایم او یو کی منظوری دے دی ہے، معاہدہ وفاقی وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس، محکمہ بلدیات سندھ اور کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے درمیان ہو گا، تینوں فریقین جہانگیر کوارٹرز، مارٹن کوارٹر، کلیٹن کوارٹرز اور پاکستان کوارٹرز کی تعمیر نو کریں گے۔
ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ شہر کے وسط میں تقریباً 335 ایکڑ اراضی خالی ہے، حکومت کے بنائے کوارٹر زیادہ تر خستہ حالی کا شکار ہیں، تمام کوارٹرز وفاقی ملازمین کو اس وقت الاٹ ہوئے جب کراچی وفاقی دارالحکومت تھا، زیادہ تر کوارٹرز اب ملازمین کے دیگر اہلخانہ کے قبضے میں ہیں۔
نگران وزیراعلیٰ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے کہا کہ کچھ کوارٹرز کو فروخت کرنے کی بھی اطلاعات ہیں، کسی بھی رہائشی کے پاس کوئی الاٹمنٹ یا ٹائٹل ڈیڈ دستیاب نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کوارٹرز کی تعمیر کے ساتھ گرین زون اور کمرشل ایریا بنایا جائے گا، منصوبے پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے سرمایہ کاری ہو گی، کسی بھی رہائشی کو کوارٹرز سے محروم نہ ہونے کو یقینی بنایا جائے گا اور کوارٹرز کے تمام مکینوں کو نئی رہائشی عمارتوں میں ہر صورت منتقل کیا جائے گا اور منتقلی کے بعد رہائشیوں کو پاور آف اٹارنی منتقل کر دی جائے گی۔
نگران وزیراعلیٰ نے کہا کہ اقتصادی سرگرمیاں پیدا کرنے کیلئے تجارتی زون کی تشکیل کریں گے، کے ایم سی مقامی کمیونٹی کو منصوبے کے فوائد سے متعلق آگاہ کرے گا، معاہدے کے مطابق کے ایم سی کو 30 دن لینڈ سروے کیلئے دیے جائیں گے، گھر گھر سروے کیلئے کے کام کیلئے 45 دن دیے جائیں گے۔