گیس قیمتوں میں تیسری مرتبہ اضافے کی خبروں کے حوالے سے سوئی ناردرن نے کہا ہے کہ گیس قیمت میں اضافہ تین وجوہات کی بنیاد پر ہو رہا ہے۔
سوئی ناردرن کا کہنا ہے کہ گیس کے مقامی ذخائر مسلسل کم ہو رہے ہیں جس کے باعث گھریلو شعبے کو خصوصاً موسم سرما میں آر ایل این جی فراہمی ضروری ہو گئی ہے۔ آر ایل این جی کی اوسط قیمت تقریباً 3,500 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو جبکہ گھریلو شعبے کی اوسط قیمتِ فروخت تقریباً 1,100 روپے ہے۔ اس بنیاد پر 231 ارب روپے کا فرق آ گیا ہے جس کی وجہ سے گیس کی قیمت میں اضافہ ضروری ہے۔
سوئی ناردرن کی درخواست، گیس کے بلوں میں 155 فیصد تک اضافے کا امکان
اس کے علاوہ مقامی گیس کے اخراجات میں بھی 69 ارب روپے تک کا اضافہ ہو چکا ہے۔ دوسری جانب گزشتہ دو برسوں کے دوران پاکستانی روپے کی قدر میں 55 فیصد تک کمی ریکارڈ کی گئی۔
حکام نے افرادی قوت کے اخراجات کے حوالے سے کہا کہ گیس کی کُل قیمت کا محض 4 فیصد آپریٹنگ اخراجات بشمول افرادی قوت پر مشتمل ہوتا ہے۔ قیمت کا 94 فیصد حصہ گیس اخراجات جبکہ باقی ماندہ کیپ ایکس پر ریٹرن پر مشتمل ہوتا ہے۔