وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ طویل المدتی پروگرام ضروری ہے، توانائی کے شعبے میں اصلاحات اور ٹیکس کی شرح میں اضافہ ضروری ہے۔
اسلام آباد بزنس سمٹ 2024 میں “ترقی کے لیے تعاون” کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ ملکی معیشت میں ٹیکس کا حصہ 9 فیصد ہے جو خطے میں سب سے کم ہے،توانائی کے نقصانات کم کرنے کیلئے سنجیدہ کوشش کرنا ہو گی۔
6 سے 8 ارب ڈالر کا نیا قرض پروگرام ، آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کر لی
انہوں نے کہا کہ اس ہفتے کے آخر میں آئی ایم ایف کی جانب سے آخری قسط جاری ہو جائے گی، اسٹاک مارکیٹ بھی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے، جون تک ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 10 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ آئی ایم ایف قرض پروگرام میں ہوں تو کوئی پلان بی نہیں ہوتا۔ ہم معیشت کو مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں ہوتا، اس وجہ سے تمام وزراتوں کو کہا کہ سرکاری اداروں کو نجکاری کے طرف لے جائیں، ہم نجکاری کو تیز کرنا چاہتے ہیں۔
اب کوئی ایمنسٹی اسکیم نہیں آئے گی، لوگوں کو ٹیکس دینا ہو گا، وزیر خزانہ
انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 74 فیصد کم ہو کر 1.0 بلین ڈالر رہ گیا ،لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے صوبوں کی مشاورت سے چلنا پڑے گا۔