واوڈا اور مصطفیٰ کمال کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری، ذاتی حیثیت میں سپریم کورٹ طلب

سپریم کورٹ نے سینیٹر فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس پر ازخود نوٹس کی سماعت کی جس دوران چیف جسٹس نے پریس کانفرنس کی تفصیلات طلب کیں۔

دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان سپریم کورٹ میں پیش ہوئے، چیف جسٹس نے ان سے سوال کیا آپ نے پریس کانفرنس سنی ہے؟ کیا پریس کانفرنس توہین آمیز ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ جو میں نے سنی ہے اس میں الفاظ میوٹ تھے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ میرے خلاف اس سے زیادہ گفتگو ہوئی ہے لیکن نظرانداز کیا، نظرانداز کرنے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سوچا کہ ہم بھی تقریر کرلیں، اگر برا کیا ہے تو نام لےکر کہیں ادارے کو نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دینگے، ادارے عوام کے ہوتے ہیں، اداروں کو بدنام کرنا ملک کی خدمت نہیں، آزادی اظہار اور توہین عدالت سے متعلق آئین و قانون پڑھیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ پریس کلب جاکر کانفرنس کی، آپ پارلیمان میں بات کرسکتے تھے، ایسا لگتا ہے جیسے کسی خاص مقصد کے تحت یہ کیا گیا، ایک کے بعد ایک پریس کانفرنس کی، اس کے بعد مصطفیٰ کمال بھی بولے، ذوالفقار علی بھٹو کیس کا حوالہ دیا گیا، ذوالفقار بھٹو کیس میں ہم نے اپنی اصلاح کی، آپ بھی تو کچھ کریں، اگر اصلاح کا طریقہ کار ہے تو رجسٹرار یا مجھے لکھ کر دیں ہم بہتری لائیں گے، یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ ادارے کےخلاف چڑھ دوڑیں،اس سےعدلیہ پر اعتماد ختم ہوگا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کسی شخص پر تنقید کی جا سکتی ہے لیکن بحیثیت ادارہ ایسے رویےکی اجازت نہیں دی جائے گی۔

جسٹس قاضی فائز کا کہنا تھا کہ مارشل لاء کی توثیق کرنے والوں کا کبھی دفاع نہیں کروں گا، اگر میں نے کچھ غلط کیا ہے تو اس کی سزا دیگر ججز کو نہیں دی جا سکتی، بندوق اٹھانے والا سب سےکمزور ہوتا ہےکیونکہ اس کے پاس کہنے کو کچھ نہیں ہوتا، دوسرے درجے کا کمزور گالی دینے والا ہوتا ہے، مہذب معاشروں میں کوئی ایسی بات نہیں کرتا اس لیے وہاں توہین عدالت کے نوٹس نہیں ہوتے، چیخ و پکار اور ڈرامے کرنے کی کیا ضرورت ہے، تعمیری تنقید ضرور کریں، فیصل واوڈا کے بعد مصطفیٰ کمال بھی سامنے آگئے، دونوں ہی افراد پارلیمنٹ کے ارکان ہیں، ایوان میں بولتے، ایسی گفتگو کرنے کیلئے پریس کلب کا ہی انتخاب کیوں کیا؟

عدالت نے فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

عدالت نے کہا کہ 2 ہفتے میں وضاحت دیں کیوں نہ ان کے خلاف توہین عدالت کی کارورائی کی جائے جب کہ عدالت نے مزید سماعت 5 جون تک ملتوی کردی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں