وزیر خزانہ نے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں میں اضافے پر اعتراض مسترد کردیا

وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں میں اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ آمدن والوں پر زیادہ ٹیکس کا نفاذ ہوگا کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔

وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کا پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں کہنا تھا ہمیں ٹیکس کے دائرہ کار کو بڑھانا ہے، 10 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو نا قابل برداشت ہے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی کو 13 فیصد پر لے کر جانا ہے جس کے لیے مختلف اداروں کو بہتر کرنا ہے۔

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا غیر دستاویزی معیشت کو ڈیجیٹائز کیا جا رہا ہے، یہ بات درست ہے کہ ٹیکسوں کی کمپلائنس اور انفورسمنٹ نہیں ہوئی، اینڈ ٹو اینڈ ڈیجیٹائزیشن کی جا رہی ہے، معیشت کی ڈیجیٹائزیشن ہماری ترجیح ہے، ڈیجیٹائزیشن سے کرپشن کم ہو گی اور شفافیت بڑھے گی۔

ان کا کہنا تھا نان فائلز کی اختراع شاید ہی کسی اور ملک میں ہو، نان فائلرز کے لیے ٹیکس ریٹ میں اضافہ کیا گیا ہے، نان فائلزز کے لیے بزنس ٹیکس ٹرانزیکشن میں اضافہ کیا جا رہا ہے جس کا مقصد انہیں بھی ٹیکس نیٹ میں لانا ہے، زیادہ آمدن والوں پر زیادہ ٹیکس کا نفاذ ہوگا کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے، تنخواہ دار طبقے پر زیادہ سے زیادہ ٹیکس 35 فیصد ہے۔

شہریوں کے لائف اسٹائل کا سارا ڈیٹا ہمارے پاس موجود ہے: وزیر خزانہ
سینیٹر محمد اورنگزیب کا کہنا تھا ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے نفاذ میں شاید مسئلہ تھا، ٹیکسز لیکج کو کم کرنے کیلئے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لایا گیا جس کا مقصد تمباکو،سیمنٹ سمیت ہر شعبے میں ٹیکس چوری روکنا تھا۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا ہمارے پاس ڈیٹا موجود ہے کہ کس کے پاس کتنی گاڑیاں ہیں اور کون کتنا بل دیتا ہے، شہریوں کے لائف اسٹائل کا سارا ڈیٹا ہمارے پاس موجود ہے، لائف اسٹائل ڈیٹاجائزےکے لیے ٹیم بنائیں گےجو اسےچیک کریں گی، اس کے بعد فیلڈ ٹیم کو اس پر عمل درآمد کا کہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت جس جس سیکٹر سے نکل جائے اتنا ہی بہتر ہے، حکومت کو پرائیویٹ سیکٹر کو آگے لانے کیلئے ماحول دینا ہوگا۔

ڈیجیٹائزیشن کے بعد نان فائلرز سے ٹیکس بھی لیا جائیگا اور پوچھا بھی جائےگا: وزیر مملکت علی پرویز ملک
وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک کا پریس کانفرنس کے دوران کہنا تھا ہمیں بھی عوام کی مشکلات کا احساس ہے، شہباز شریف 100 گنا ریلیف دینا چاہتے تھے لیکن ہماری معیشت کی بھی کچھ حقیقتیں ہیں، ہمیں احساس ہے کہ جو راستہ شہباز شریف نے اختیار کیا ہے وہ مشکل اور کٹھن ضرور ہے لیکن حکومت کو کچھ وقت دیں۔

علی پرویز ملک کا کہنا تھا تنخواہ دار طبقے کے لیے 50 ہزار روپے تک ٹیکس چھوٹ رکھی گئی ہے، ایک لاکھ روپے تنخواہ لینے والا مڈل کلاس سے تعلق رکھتا ہے اس لیے مڈل کلاس پر ہم نے زیادہ بوجھ نہیں ڈالا، ایک لاکھ روپے تنخواہ والے پر سب سے کم بوجھ ڈالا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا تنخواہ دار طبقے میں امیر طبقہ زیادہ ٹیکس کی وجہ سے ملک چھوڑ کر جا رہا تھا، نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں آنے کا وقت دیاگیا ہے، ڈیجیٹائزیشن کے بعد نان فائلرز سے ٹیکس بھی لیا جائیگا اور پوچھا بھی جائےگا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے 188 کھرب 87 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں