اگر نظام کی مرضی شامل نہ ہوتی محسن نقوی وزیرداخلہ نہ بنتے ، انوار الحق کاکڑ

سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ بطور وزیراعظم فوج میرے بات سنتی اور مانتی تھی، محسن نقوی کی قربت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔

سوشل میڈیا پر دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ جب میں حکومت میں تھا تو بہت سارے لوگ بے اختیار سمجھتے تھے۔ کچھ لوگوں نے کٹھ پتلی جیسے ہتک آمیز الفاظ بھی استعمال کیے مگر میں اُس وقت بھی اور آج بھی اپنے تمام اقدامات کی ذمہ داری لیتا ہوں۔

ہماری 80 فیصد معیشت دستاویز کے بغیر ، ٹیکس نیٹ سے باہر لوگ موجیں کر رہے ہیں ، انوار الحق کاکڑ

انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ میں نے بطور نگراں وزیراعظم مجھے کٹھ پتلی جیسے ہتک آمیز القابات دیے گئے مگر فوج اہم اجلاسوں میں نہ صرف میری بات سنتی تھی بلکہ منطق درست ہونے پر اپنی رائے بھی تبدیل کر لیتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت یہ تاثر قطعاً نہیں دے سکتی کہ سب کچھ اسٹیبلشمنٹ کررہی ہے اور انہیں کچھ پتا نہیں بلکہ متعلقہ فورمز موجود ہوتے ہیں جہاں کُھل کر گفتگو ہوتی ہے۔ آج بھی یہ نہیں سمجھتا کہ منتخب حکومت کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی یا ان کو صرف بتا دیا جاتا ہے۔

محسن نقوی کو وزیر داخلہ بنانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اس میں بھی موجودہ حکومت اور نظام کی مرضی شامل تھی ورنہ وہ بالکل وزیر داخلہ نہ بنتے۔ وہ کسی جماعت کا حصہ نہیں مگر ان کی قربت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ محسن نقوی کی پیپلز پارٹی کی قیادت سے قربت بھی واضح ہے۔

واحد گندم اسکینڈل جس میں آٹا مہنگا ہونے کے بجائے سستا ہوا، انوار الحق کاکڑ

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں بلوچستان کا مسئلہ درست طریقے سے نہیں سمجھا جارہا۔ یہ احساس محرومی نہیں احساس شناخت کا مسئلہ ہے۔ آپریشن عزم استحکام پر حکومت سے کمیونیکیشن میں کمزوری ہوئی ہے۔ یہ پرانے آپریشنز جیسا نہیں ہوگا کیونکہ اس میں عوام کو اپنے علاقوں سے نہیں نکالا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں