قومی سیاسی رہنماؤں نے حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کی مذمت کی ہے جب کہ مولانا فضل الرحمان نے جمعہ کو ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس شہادت پر آج قومی اسمبلی، سینیٹ، کے پی اوربلوچستان اسمبلی قراردادیں پیش کریں گے، اسماعیل ہنیہ اور ان کے خاندان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا کہ ایران کے اندر اسماعیل ہنیہ کا قتل امن کی کوششوں کے لیے شدید دھچکا ہے، اسرائیل ایسی کارروائیوں سے مزاحمت کی تحریکوں کو نقصان نہیں پہنچاسکتا۔
پیپلزپارٹی کی نائب صدر شیری رحمان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے پیغام دیا ہے کہ وہ جنگ کا دائرہ وسیع کررہا ہے، وہ امن اور جنگ بندی کی کوششوں کو کچھ نہیں سمجھتا، نئے ایرانی صدر کو امن کےلیے جو موقع ملنا تھا وہ اسرائیل نے چکنا چور کردیا۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے ردعمل میں کہاکہ صاف نظر آرہا ہےکہ جنگ اب غزہ تک محدود نہیں رہےگی نئی صف بندی ہوگی، اسماعیل ہنیہ کو اسرائیل نے دہشتگردی کرکے شہید کیا، انہوں نے تحریک آزادی میں اپنے خاندان کو نچھاور کردیا، ان کی فیملی سے 70 شہدا ہیں یہ شہادت تحریک کو مزید آگے بڑھے گی۔