بنگلادیش کے نوبیل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس نے حسینہ واجد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد ملک کو آزاد قرار دے دیا۔
بنگلادیشی میڈیا کے مطابق ایک انٹرویو میں ڈاکٹر یونس نے کہا کہ ملک میں جاری تشدد کے بعد شیخ حسینہ واجد کے خاتمے سے بنگلادیش اب ایک آزاد ملک ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک حسینہ واجد ملک میں تھیں ہم ایک مقبوضہ ملک میں تھے کیونکہ وہ ایک مقبوضہ فورس، ڈکٹیٹر اور فوجی جنرل کی طرح رویہ رکھتی تھیں اور ہر ایک ایک چیز پر کنٹرول چاہتی تھیں لیکن آج بنگلادیش کا ہر شہری خود کو آزاد محسوس کررہا ہے۔
ڈاکٹر یونس کا کہنا تھا کہ ملک میں مظاہرین کی جانب سے تشدد اور احتجاج شیخ حسینہ کے خلاف غصے کا اظہار تھا۔
انہوں نے امید ظاہر کی ہےکہ شیخ حسینہ کی حکومت کا تختہ الٹنے والے یہی نوجوان اب ملک کو درست سمت کی طرف لے کر جائیں گے اور اس کی سربراہی کریں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق شیخ حسینہ واجد کی حکومت نے ڈاکٹر یونس پر 190 مقدمات قائم کیے تھے اور وہ اس وقت ضمانت پر ہیں۔
واضح رہےکہ شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد بنگلادیشی طلبہ تحریک نے ملک میں فوجی حکومت قبول کرنے سے انکار کردیا ہے اور ڈاکٹر یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔