نیویارک کی ریاستی اسمبلی کاانتخاب، پاکستانی امیدوار

امریکا میں اگلے ماہ صدارتی انتخابات کے ساتھ ساتھ کانگریس اور ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات بھی ہوں گے جن میں پاکستانی امریکنز بھی اس بار غیرمعمولی تعداد میں حصہ لے رہے ہیں۔

عامر سلطان نیویارک کے ڈسٹرکٹ 10 سے ری پبلکن پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑرہے ہیں، ان کا مقابلہ ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے اسٹیو اسٹرن سے ہے جو 16 برس سے اس حلقے کی ریاستی اسمبلی میں نمائندگی کررہے ہیں۔

عامر سلطان سنہ 2022 میں بھی اس حلقے سے ری پبلکن پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑچکے ہیں جس میں اسٹیو اسٹرن کو 26 ہزار 6 سو 46 ووٹ ملے تھے اور عامر سلطان 22 ہزار 3 سو 52 ووٹ لینے میں کامیاب رہے تھے۔

5 نومبر کو ہونے والے انتخابات میں نیویارک کا یہ ڈسٹرکٹ اس بار بھی ڈیموکریٹ کا محفوظ حلقہ تصور کیا جارہا ہے تاہم ری پبلکن امیدوار عامر سلطان پرامید ہیں کہ انہیں کامیابی ملے گی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس حلقے میں نہ تو ری پبلکن پارٹی کا پرائمری الیکشن ہوا نہ ہی ڈیموکریٹک پارٹی کا۔عامر سلطان کو پچھلی بار الیکشن ہارنے کے باوجود اس بار پرائمری الیکشن کے عمل سے گزرنا ہی نہیں پڑا یعنی اس حلقے میں ری پبلکن پارٹی کا کوئی بھی دوسرا لیڈر ان کے مقابلے میں اس حلقے کی نمائندگی کرنے میدان میں نہیں اترا۔

پبلک سروس کے حوالے سے دیکھا جائے تو عامر سلطان سفک کاؤنٹی میں ایشین امریکن ایڈوائزری بورڈ کے ایگزیکٹو ممبر ہیں جہاں وہ پاکستانی کمیونٹی کی نمائندگی کرتے ہیں۔وہ ہنٹنگٹن میں ایشین امریکن ٹاسک فورس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹربھی ہیں جبکہ اربن لیگ آف لانگ آئی لینڈ کے نائب صدر رہ چکے ہیں۔

جیو نیوز کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں عامر سلطان نے بتایا کہ ان کے ڈسٹرکٹ 10 میں تقریباً ایک لاکھ ووٹر ہیں جن میں سے جنوب ایشیائی ووٹرز کی تعداد تقریبا 10 فیصد ہے۔ اگر وہ کسی طرح اس آبادی کے ووٹ اپنی طرف کرنے میں کامیاب ہوگئے تو جیت آسان ہوجائے گی کیونکہ یہ ووٹر فیصلہ کن کردار ادا کرنے کی پوزیشن میں ہیں۔

ساتھ ہی عامر سلطان نے کہا کہ نیویارک کے اس حلقے میں ڈیموکریٹس 34 فیصد،ری پبلکنز 28 فیصد اور انڈی پینڈینٹس یعنی ایسے افراد جنہوں نے تاحال کسی پارٹی کو ووٹ دینے کا فیصلہ نہیں کیا انکی تعداد بھی 28 فیصد ہے۔

عامر سلطان نے اس نمائندے کو بتایا کہ انڈیپینڈینٹس کی زیادہ تر تعداد ان ووٹرز پر مشتمل ہے جو ماضی میں ری پبلکنز رہے ہیں، انہوں نے امید ظاہر کی یہ ووٹر اس بار ری پبلکنز ہی کو ووٹ دیں گے۔

اس سوال پر کہ ڈونلڈ ٹرمپ غیرقانونی امیگرینٹس کیخلاف سخت مؤقف رکھتے ہیں جس کی وجہ سے بعض امیگرینٹ کمیونیٹیز ری پبلکن رہنما سے خائف نظر آتی ہیں، عامر سلطان نے کہا کہ جہاں تک جنوب ایشیائی خصوصاً پاکستانی کمیونٹی کا تعلق ہے تو وہ قانونی امیگرینٹ کمیونٹی ہے جو مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث نہیں۔

عامر سلطان نے کہا کہ جنوب ایشیائی افراد نیویارک میں سیفٹی، سکیورٹی اور افورڈیبیلیٹی چاہتے ہیں، انہوں نے دعویٰ کیا کہ ڈیموکریٹس کے دور میں غیرقانونی امیگریشن، گنز، تشدد، نشئہ آور اشیا کی بھرمارہوگئی ہے ۔ لوگ مسائل کا حل اور اپنے بچوں کے لیے محفوظ ماحول چاہتےہیں تاکہ وہ خرافات میں پڑے بغیر اچھی تعلیم حاصل کرسکیں۔ یہی وجہ ہے کہ عامر سلطان کو یقین ہے اس بار یہ حلقہ ڈیموکریٹس کے لیے ترنوالہ ثابت نہیں ہوگا۔

عامر سلطان کا آبائی تعلق اسلام آباد سے ہے اور وہ پاکستان کی ایک اہم سیاسی شخصیت کے قریبی عزیز ہیں پیشہ کے لحاظ سے وہ اس وقت نیویارک میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے سے وابستہ ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں