اسلام آباد کے تینوں حلقوں کے الیکشن ٹربیونل کی منتقلی کی درخواست پر سماعت کے دوران وکیل فیصل چوہدری اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی۔
اسلام آباد کے تینوں حلقوں کے الیکشن ٹربیونل کی منتقلی کی درخواست پر سماعت الیکشن کمیشن اسلام آباد میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے کی۔
پی ٹی آئی رہنما شعیب شاہین کمیشن میں پیش ہوئے جبکہ طارق فضل چوہدری، خرم نواز اور انجم عقیل کے وکیل بھی کمیشن کے روبرو پیش ہوئے۔ عامر مغل کی جانب سے وکیل فیصل چوہدری پیش ہوئے۔
کمیشن نے اسٹاف کو گزشتہ سماعت کا حکم نامہ پڑھنے کی ہدایت کی جبکہ چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا آپ کیا چاہتے ہیں، جس پر وکیل انجم عقیل کا کہنا تھا ہم نے ترمیم شدہ درخواستیں جمع کرائیں، دو سماعتیں ہو گئی ہیں جواب نہیں آیا۔
فیصل چوہدری ایڈووکیٹ کا کہنا تھا میرا عامرمغل سے رابطہ نہیں، مزید ایک التوا دے دیں۔
دوران سماعت وکیل فیصل چوہدری کی چیف الیکشن کمشنر اور دیگر ممبران سے تلخ کلامی ہو گئی۔
چیف الیکشن کمشنر نے فیصل چوہدری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ ہمیں ڈکٹیٹ کرنے کی کوشش نہ کریں، جس پر فیصل چوہدری نے کہا آپ اپنی آواز نیچے رکھ کر بات کریں، آپ ہماری درخواست کا فیصلہ کر دیں، ہم یہاں بے عزت ہونے نہیں آئے۔
ممبر الیکشن کمیشن خیبر پختونخوا نے کہا ہم آرڈر کر دیتے ہیں ہمیں کسی نے نہیں روکا، آپ ساڑھے 11 بجے تک کیس میں جواب جمع کرائیں۔
فیصل چوہدری کا کہنا تھا ساڑھے 11 بجے تک جواب جمع کرانا ممکن نہیں، میرا عامر مغل سے کوئی رابطہ نہیں ہے، عامر مغل سے رابطہ کیے بغیر جواب نہیں دے سکتا۔
فواد چوہدری کی جانب سے فیصل چوہدری کو معافی مانگنے کی درخواست کی گئی تاہم فیصل چوہدری کا کہنا تھا میں معافی نہیں مانگوں گا۔
فواد چوہدری نے چیف الیکشن کمشنر سے بھی معافی کی درخواست کی لیکن سکندر سلطان راجا اٹھ کر چلے گئے۔
الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت 17 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔