فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر ) کی جانب سے کسٹمز میں کی گئی بڑی تبدیلیوں کا فیصلہ 10 روز بعد ہی واپس ہوگیا۔
ایف بی آر نے وزیر اعظم کے ٹرانسفارمیشن پلان کے تحت کسٹمز میں کی جانے والی تبدیلیوں کا فیصلہ 10 روز بعد ہی واپس لے لیا۔
ذرائع کے مطابق کسٹمز ایکٹ میں تبدیلی کے بغیر ایس آر او کے اجرا سے قانونی مسائل پیدا ہو گئے تھے جس کی وجہ سے 18 اکتوبر کو جاری کردہ ایس آر او میں کی جانے والی تمام تبدیلیوں کو 28 اکتوبر کو جاری کردہ ایس آراو 1673 سے واپس لے لیا گیا ہے۔
18اکتوبر کو جاری کردہ ایس آر او 1637 (ایل) 2024 کے مطابق کسٹمز کے کلکٹرز/ ڈائریکٹرز کے دائرہ اختیار میں ترمیم کی گئی تھی اور چیف کلکٹر آف کسٹمز کے اختیارات ڈائریکٹر جنرل آف کسٹمز کو سونپ دیے گئے۔
ایس آر او کے تحت ڈائریکٹر جنرل آف کسٹمز انفورسمنٹ اسلام آبادکا قیام عمل میں لایا گیا تھا اور ڈی جی انفورسمنٹ کو چیف کلکٹر کے تمام اختیارات دیے گئے جب کہ ڈائریکٹر جنرل آف کسٹمز انفورسمنٹ کے دائرہ اختیار میں ملک بھر کے تمام انفورسمنٹ کلکٹریٹ کا شامل کردیا گیا تھا۔
18 اکتوبر کے ایس آر او کے تحت کسٹمز اپریزمنٹ اوردیگر کلکٹریٹس کے دائرہ کار اور حدود کا بھی از سر نو تعین کر کے نئی ذمہ داریاں تفویض کردی گئی تھیں اور ان تبدیلیوں کے تحت ہی کسٹمز انٹیلی جنس کو اینٹی اسمگلنگ آپریشن سے روک دیا گیا تھا۔
حکام کے مطابق ایف بی آر نے اس سلسلے میں گزشتہ روز وضاحت بھی جاری کی تھی جس میں کہا گیا کہ کسٹمز میں مخصوص تبدیلیاں وزیراعظم شہباز شریف کی منظوری سے ایف بی آرکے ٹرانسفارمیشن پلان کے تحت کی گئی ہیں۔
وضاحت میں کہا گیا کہ اس تنظیم نو کا مقصد کسٹمز کے اندر انفورسمنٹ کے دوہرے کردار کو ختم کرنا ہے اور ڈائریکٹوریٹ کے بنیادی فرائض کو متاثر کیے بغیر انسداد اسمگلنگ اور انفورسمنٹ کو ایک مربوط ڈھانچے کے تحت استوار کرنا ہے تاہم 28 اکتوبر کو ایف بی آر نے ایس آر او 1673 جاری کردیا۔
28 اکتوبر کے ایس آر او کے تحت فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ٹرانسفارمیشن پلان کے تحت کسٹمز میں کی جانے والی تمام تبدیلیاں ختم کر دی گئی ہیں اور ڈائریکٹر جنرل آف کسٹمز انفورسمنٹ اسلام آباد کا نیا سیٹ اپ ختم کرکے چیف کلکٹرز والا پرانا سیٹ اپ بحال کردیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق چیئر مین ایف بی آر کے لیے ایس آر او 1637 کی واپسی بڑا سیٹ بیک ہے۔